Homeخبریںگوہر دشت جیل سزائے موت کیخلاف احتجاج، قیدی کو سر میں گولی...

گوہر دشت جیل سزائے موت کیخلاف احتجاج، قیدی کو سر میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا، درجنوں زخمی

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران میں جیل میں قید ایک قیدی کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا، ایک درجن سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔تشدد کا یہ واقعہ قیدیوں کے سزائے موت کیخلاف احتجاج کے دوران میں پیش آیا ہے۔

ناروے میں قائم گروپ ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) نے کہا ہے کہ شمالی شہ کرج کی مرکزی جیل میں بدامنی کا آغاز ہفتے کے روز اس وقت ہوا جب قیدیوں نے سزائے موت کے ایک قیدی کو پھانسی سے قبل قید تنہائی میں منتقل کرنے کے خلاف احتجاج کیا۔ ایرانی حکام نے ایک مختلف بیان پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ منشیات کے جرائم میں سزا پانے والے قیدیوں کے درمیان تنازع شروع ہو گیا تھا اور ایک شخص پتھراؤکے بعد ہلاک ہو گیا تھا۔

16ستمبر کو مہساامینی کی پولیس کی حراست میں موت کے بعد ایران کی کسی جیل میں یہ تیسرا بڑا واقعہ ہے جس نے ملک گیر احتجاجی تحریک کو جنم دیا تھا۔ آئی ایچ آر نے اطلاع دی ہے کہ قیدیوں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے لگائے تھے۔انھوں نے مرگ برآمر کے بھی نعرے بلند کیے ہیں۔ قیدیوں نے فساد کے دوران کرج جیل کے داخلی راستوں کو بھی بند کردیا اور نگرانی کے کیمرے توڑ دیے۔

ہلاک ہونے والے قیدی کی شناخت محسن منصوری کے نام سے ہوئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے سر میں گولی ماری گئی ہے۔ اس تنظیم نے مزید بتایا کہ 17 دیگرافراد کو زخمی حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔قید تنہائی میں منتقل کیے گئے شخص کی شناخت اور ان کی پھانسی کی ممکنہ تاریخ فوری طور پر واضح نہیں تھی۔ صوبہ البرز کا دارالحکومت کرج مظاہروں کا ایک بڑا مرکز رہا ہے۔حکام کے کریک ڈاؤن میں گرفتار کیے گئے بعض افراد کو شہر کی مرکزی جیل میں رکھا گیا ہے، لیکن بہت سے لوگوں کوغیرمتعلقہ جرائم پر سزا سنائی گئی ہے۔کرج میں گرفتار کیے گئے بہت سے مظاہرین شہر کے مضافات میں واقع گوہر دشت جیل میں قید ہیں۔ اس کورجائی شہر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ صوبہ البرز ی عدلیہ کے سربراہ حسین فاضلی ہری کانڈی نے کہا کہ منشیات کے جرائم کے وارڈ میں تنازع شروع ہو گیا تھا اور آگ اس وقت شروع ہوئی جب قیدیوں نے کمبل جلادیے۔انھوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد سے امن بحال ہو گیا ہے۔ اکتوبر میں تہران کی ایوین جیل کے ایک حصے میں آگ بھڑک اٹھی تھی اور شمال مغربی شہر رشت کی ایک جیل میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، ایرانی حکام نے احتجاجی تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن میں کم سے کم 14،000 افراد کو گرفتار کیا ہے، کارکنوں کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی وجہ سے جیلوں میں بہت زیادہ قیدی ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ مظاہروں کے سلسلے میں کم سے کم 26 افراد کو سزائے موت کا خطرہ ہے۔ایران نے رواں ماہ کے اوائل میں دو مظاہرین کوپھانسی دے دی تھی۔اس کی بین الاقوامی برادری نے مذمت کی تھی۔

Exit mobile version