نیورک ( ھمگام رپورٹ) کیا آپ اپنی یادداشت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں اور جو بھی پڑھتے یا سنتے ہیں اس کی تفصیلات ذہن نشین کرنا چاہتے ہیں؟ تو ایک بہت آسان چیز اس کو ممکن بناسکتی ہے۔ درحقیقت روزانہ ہمارے دماغ پر نئی معلومات کی بمباری ہوتی ہے اور اس سونامی کا سامنا اسے اپنے افعال سے کرنا ہوتا ہے، تو اس لیے یہ حیرت کی بات نہیں کہ یادداشت میں سب کچھ سما نہیں پاتا۔ تاہم اگر آپ ضرورت سے زیادہ بھولنے لگیں یا باتیں کرنے میں مشکل کا سامنا ہو تو سائنس کی تصدیق شدہ چند ٹپس کی مدد سے اپنی یاددداشت کو بہتر بناسکتے ہیں۔ کینیڈا کی واٹر لو یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اونچی آواز میں جملے بولنا کسی بھی معلومات کو ذہن میں محفوظ رکھنے کا سب سے موثر طریقہ ہے۔ تحقیق کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ بولنے اور سننے سے الفاظ زیادہ ذاتی لگنے لگتے ہیں اور دماغ میں اٹک جانے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ پڑھنے اور یادداشت میں بہتری کے درمیان تعلق موجود ہے۔

اسی طرح امریکا کی بیلور یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ آپ کسی چیز یا نئی معلومات کو یاد رکھنا چاہتے ہیں تو اسے کسی شخص کے سامنے دہرا دیں جس کے نتیجے میں اس کی تفصیلات زیادہ بہتر اور طویل عرصے تک یاد رہتی ہیں۔ محققین کا کہنا تھا کہ کسی بھی معلومات کو کسی دوسرے فرد سے شیئر کرنا ذہن میں انہیں اچھی طرح ذہن نشین کرنے میں مدد دیتا ہے اور یہ اثر طویل المعیاد بنیادوں کے لیے ہوتا ہے، یہ اہم چیزوں کو ذہن نشین کرنے کے لیے بہترین اور فوری اثر کرنے والی ٹرک ہے۔ ایک اور امریکی یونیورسٹی نارتھ ویسٹرن کی تحقیق کے مطابق گہری سانس لینا جسم پر جادوئی اثرات مرتب کرتا ہے اور ایک دفعہ ہی ناک سے سانس لینے سے دماغ مضبوط جبکہ یادداشت بہتر ہوتی ہے۔ تحقیق کے دوران رضاکاروں پر کیے گئے تجربات سے معلوم ہوا کہ جو لوگ گہری سانس لینے کو عادت بناتے ہیں ان کے لیے چیزوں کو یاد رکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے۔ محققین نے بتایا کہ سانس لینے کے دوران دماغ کے حصوں ایمی گدالا اور ہپو کمپس پر مختلف اور ڈرامائی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جب کوئی سانس لیتا ہے تو دماغی حصوں کے عصبی خلیوں میں حرکت پیدا ہوتی ہے۔ دوسری جانب نیدر لینڈ کی راڈبوڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جو لوگ جم جانے کے عادی ہوتے ہیں وہ نئی معلومات کو جلد اپنی یادداشت کا حصہ بنا لیتے ہیں اور ان کی یادداشت بہتر ہوتی ہے۔ تاہم تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ فائدہ صرف 4 گھنٹے بعد ہی سامنے آتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسا نظر آتا ہے کہ ورزش دماغ میں ایسے کیمیکلز کو بڑھاتی ہے جو یادداشت کے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ محققین نے بتایا کہ ورزش کے بعد 4 گھنٹوں بعد جو لوگ نئی معلومات اپنے ذہن میں جمع کرتے ہیں وہ 2 دن تک نقش رہتی ہیں۔

اور ہاں یو اے ای کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ناشتہ کرنے سے یادداشت، توجہ، تخلیقی صلاحیتوں میں بہتری، مزاج میں خوشگواریت اور ذہنی تناﺅ کی سطح کم ہوتی ہے۔ اور ہاں اچھی نیند بھی صحت مند ذہن اور یادداشت کے لیے ضروری عنصر ہے، جس سے ذہن کو نئی معلومات کا تجزیہ کرنے کا وقت ملتا ہے اور یادداشت مستحکم ہوتی ہے۔ سارلینڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کو 45 منٹ تک کی نیند یا قیلولہ معلومات کا ذخیرہ ذہن میں برقرار رکھنے اور اسے دوبارہ یاد کرنے میں مدد دیتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کے دوران دماغی سرگرمیاں نئی معلومات کو محفوظ رکھنے کے لیے اہمیت رکھتی ہیں اور صرف 45 منٹ کا قیلولہ یادداشت کو پانچ گنا تک بہتر بناتا ہے۔

عمر بڑھنے کے ساتھ ہمارا دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے، ہم چیزیں بھولنے لگتے ہیں اور معمے حل کرنا ماضی جیسا آسان کام نہیں رہتا۔ اگرچہ بڑھاپے کے عمل کو واپسی کا راستہ دکھانا تو ممکن نہیں مگر اپنے ذہن کو ضرور ہم ہر عمر کے مطابق فٹ رکھ سکتے ہیں۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آن ایجنگ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق اکثر افراد اس بات سے لاعلم ہیں کہ دماغ کو کیسے صحت مند رکھا جاسکتا ہے۔تو اگر آپ کو بھی یہ مسئلہ درپیش ہے تو یہ چند سادہ ورزشیں کافی مددگار ثابت ہوں گی۔

دماغی گیمز کھیلنا

جی ہاں اگر آپ روزانہ اخبارات میں کراس ورڈز یا دیگر معموں کو حل کرنے کے شوقین ہے تو یہ عادت آپ کے دماغ کیلئے فائدہ مند ہے، بنیادی ریاضی اور اسپیلنگ اسکلز کی مشق جیسے دماغی کھیلوں کا مطلب یہ ہے آپ اپنے دماغ کو زیادہ چیلنج دے رہے ہیں جو اسے تیز رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

ورزش

جسمانی ورزشیں درحقیقت دماغ کیلئے بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں، روزانہ 30 منٹ سے ایک گھنٹے تک ورزش جیسے یوگا، چہل قدمی، سائیکلنگ، تیراکی اور دیگر وغیرہ بہت آسان بھی ہیں اور تفریح سے بھرپور بھی، جس سے دماغ کو گرمی کے موسم سے مطابقت پیدا کرنے میں مدد بھی ملتی ہے۔

صحت بخش خوراک

خوراک میں صحت بخش اجزاءکا استعمال ہی صحت مند دماغ کی ضمانت ہوتے ہیں، مضر صحت اجزاءجیسے کیفین ، تمباکو نوشی اور الکحل کا استعمال محدود تو کرنا ہی چاہئے، زیادہ نمک کھانے سے بھی بچنا اہئے کیونکہ یہ ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر اور فالج جیسے امراض کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

سماجی طور پر متحرک رہنا

دن بھر میں کچھ منٹ اپنے دوستوں سے کسی بھی موضوع پر بات کرنے کیلئے وقت نکالیں، اپنے دوستوں اور رشتے داروں سے گھلنا ملنا دماغ کو چوکنا رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

روزانہ کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کرنا

یہ کچھ بھی ہوسکتا ہے جیسے کھانے پکانے کی کوئی نئی ترکیب پڑھ کر اسے سیکھنے کی کوشش کرنا یا کسی نئے لفظ کا مطلب سمجھنا یا اپنے دفتر جانے کیلئے نیا راستہ اختیار کرنا۔ اپنی معمول کی روٹین سے باہر نکل کر کچھ نیا کرنا آپ کے دماغ میں ایک نیا جوش پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔

نئی زبان سیکھنا

تحقیقی رپورٹس میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ایک سے زائد زبانوں سے واقفیت ایک بوڑھاپے میں صحت مند دماغ کا سبب بنتی ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ دماغ کو مشکل حالات سے نمٹنے میں مدد بھی ملتی ہے۔

ڈاکٹر سے بات چیت

اگر آپ کی عمر 55 سال سے اوپر ہے تو اپنی دماغی صحت کے حوالے سے ڈاکٹرز سے چیک اپ کرواتے رہیں، کیونکہ اکثر ذہنی امراض کا آغاز 55 سال کی عمر کے بعد ہی ہوتا ہے۔

پڑھنا

کتابوں سے لیکر بلاگز یا تازہ ترین خبریں پڑھنے تک سب کچھ کے ساتھ مطالعہ آپ کے دماغ کو نئے الفاظ سیکھنے اور یاداشت بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

زیادہ پانی پینا

روزانہ کم از کم چھ سے 8 گلاس پانی کا استعمال صحت مند دماغ کیلئے بہت ضروری ہے۔

موسیقی سننا

موسیقی سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے، اور موسیقی سے دماغی افعال میں بہتری آتی ہے ، جبکہ ڈیمنیشیا جیسے دماغی مرض پر قابو پانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔