تل ابیب(ہمگام نیوز) حماس کے خلاف 14 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے بعد بھی غزہ میں قید باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے ہفتے کے روز ایک مظاہرہ کیا گیا جس میں ہزاروں اسرائیلیوں نے شرکت کی۔

معروف اسرائیلی اداکار لیور اشکنازی نے تل ابیب کے تجارتی مرکز میں جمع ایک ہجوم کو بتایا، “ہم سب اس بات پر متفق ہو سکتے ہیں کہ ہم اب تک ناکام رہے ہیں اور اب ہم ایک معاہدہ طے کر سکتے ہیں۔”

اتزک ہارن جن کے بیٹے ایتان اور لائر بدستور غزہ میں قید ہیں، نے کہا: “جنگ ختم کریں۔ عمل کرنے اور سب کو گھر لانے کا وقت آ گیا ہے۔”

حالیہ دنوں میں محتاط طور پر یہ امید کی جا رہی ہے کہ غزہ کے لیے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ثالثی کے لیے مہینوں کی ناکام کوششوں کے بعد بالآخر طے ہو سکتا ہے۔

مذاکرات میں ایک اہم ثالث قطر نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ مذاکرات کے لیے نئی “قوت اور توانائی” پیدا ہوئی تھی۔

امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے ہفتے کے روز اردن کے دورے کے دوران کہا: “اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کا یہی وقت ہے۔”

مصر میں صدر عبدالفتاح السیسی نے ہفتے کے روز امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور شرقِ اوسط کے سفیر بریٹ میک گرک سے ملاقات کی۔

السیسی کے دفتر نے کہا، “اس ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک معاہدہ طے کرنے کی کوششوں پر بات ہوئی۔”