Homeخبریںیمنی حکومت اور حوثی ملیشیا کے درمیان قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ...

یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا کے درمیان قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا گیا

یمن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق یمن میں متحارب گروپوں نے سوئٹزر لینڈ میں مذاکرات کے دوران پہلے مرحلے میں ایک ہزار 81 قیدیوں اور نظر بند افراد کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائیٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ’حوثی ملیشیا 400 سرکاری قیدیوں کو رہا کرے گی جبکہ یمن کی آئینی حکومت 681 حوثی عسکریت پسندوں کو آزاد کرے گی‘۔

یہ اتفاق رائے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق نگراں کمیٹی کے ایک ہفتہ طویل چوتھے اجلاس کے بعد ہوا ہے۔ فریقین نے قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر فروری میں عمان میں ہونے والے مذاکرات میں رضا مندی ظاہر کی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ’ قیدیوں کے تبادلے میں چار اہم شخصیات جن میں یمنی صدر کے بھائی جنرل نصیر شامل ہیں جو دوسرے مرحلے میں 350 قید یوں کے تبادلے میں رہا ہوں گے تاہم ابھی اس پر اتفاق رائے ہونا ہے‘۔

معاملے سے آگاہ سفارتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ’یمنی صدرعبد ربہ منصور ہادی دوسرے مرحلے میں اپنے بھائی کے شامل ہونے تک قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر ہچکچا رہے تھے۔‘

اطلاعات کے مطابق ’سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کو ذاتی طور پر یمنی صدر کو ایک ہزار 81 قیدیوں کے تبادلے پر قائل کرنا پڑا‘۔ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن مارٹن گریفتھس نے فریقین پر زور دیا ہے کہ’ وہ قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر فوری پیش رفت کریں‘

یو این کے خصوصی ایلچی اور عالمی ریڈ کراس کمیٹی کے ایک اہلکار قیدیوں کے معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق نگراں کمیٹی کی سربراہی کر رہے ہیں۔

عالمی ریڈ کراس کمیٹی کے مشرق وسطی کے ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ’آج ہونے والا معاہدہ سینکڑوں نظربندوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ایک مثبت قدم ہے جو برسوں سے دور تھے اب جلد دوبارہ مل سکیں گے۔‘

یمن کی آئینی حکومت کے وزیر برائے انسانی حقوق محمد عسکر نے امید ظاہر کی ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے حالیہ معاہدے سے یمن میں امن قائم ہو گا اور چھ برس سے جاری جنگ کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خاتمہ ہو سکے گا۔

Exit mobile version