شنبه, سپتمبر 28, 2024
Homeانٹرنشنلیورپ جانے والے تارکین وطن کی ایک اور کشتی کو حادثہ، 60...

یورپ جانے والے تارکین وطن کی ایک اور کشتی کو حادثہ، 60 سے زائد افراد کی ہلاکت کا خدشہ

پیرس ( ہمگام نیوز )مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق مغربی افریقہ کے کیپ وردے ساحل کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی کے حادثے میں 60 سے زائد افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

کشتی میں سوار 28 افراد کو بچا لیا گیا ہے اور جزیرۂ سال سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں بہت سے افراد کو ساحل پر سٹریچر پر لاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس کشتی پر سوار تمام افراد کا تعلق سنیگال سے بتایا جا رہا ہے اور یہ کشتی گذشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے سمندر میں تھی۔

کیپ وردے کے حکام نے مزید جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے عالمی برادری سے غیر قانونی تارکین وطن کی نقل مکانی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پولیس نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کشتی کو پہلی بار پیر کو سمندر میں دیکھا گیا تھا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق کشتی سمندر میں غرق ہو گئی تھی لیکن بعد میں واضح ہوا کہ یہ پانی میں بہتی ہوئی پائی گئی تھی۔

پولیس نے بتایا ہے کہ لکڑی سے بنی اس پرانے طرز کی کشتی کو پہلی مرتبہ کیپ وردے کی حدود میں جزیرہ سال سے تقریباً 320 کلومیٹر دور ہسپانوی ماہی گیروں کی ایک کشتی نے دیکھا تھا اور اس کے بعد انھوں نے اس کے بارے میں حکام کو آگاہ کیا۔

مہاجرین کی عالمی تنظیم (انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن) کے ترجمان نے بتایا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں میں چار بچے شامل ہیں جن کی عمریں 12 سے 16 سال کے درمیان ہیں۔

سینیگال کی وزارت خارجہ نے منگل کو اس حادثے میں زندہ بچ جانے والوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشتی 10 جولائی کو سینیگال کے ماہی گیروں کے گاؤں فاس بوئے سے 101 افراد کے ساتھ روانہ ہوئی تھی۔

اس کشتی میں دیگر ممالک کے سوار مسافروں میں سیرا لؤنے اور گینیا باسو کے شہری بھی شامل ہیں۔

سینیگال کی فاس بوئے کی ماہی گیری برادری کے لوگ اس حادثے کے بعد صدمے میں ہیں اور ان میں بہت غصہ بھی پایا جا رہا ہے۔

یہاں رہنے والے یونیورسٹی کے طالب علم موسیٰ ڈیوپ نے مجھے بتایا کہ ان کے تین کزن اور ایک نوعمر بھانجا اس کشتی پر سوار تھے جو گذشتہ ماہ گھر والوں سے چھپ کر روانہ ہوئے تھے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ان کی بہن کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ان کا بیٹا بھی کشتی پر سوار ہے اور گذشتہ ماہ اس کے لاپتہ ہونے کے بعد سے وہ بہت بے چین تھی۔

خاندان کو ان کی کشتی حادثے کے متعلق اس وقت پتا چلا جب کشتی میں سوار ان کے ایک کزن نے بدھ کے روز جزیرہ سال سے ایک واٹس ایپ ویڈیو بھیجی جس میں انھوں نے بتایا کہ وہ زندہ بچ گئے ہیں اور ہسپتال میں ہیں جبکہ ان کے ایک نوجوان کزن کی کشتی حادثے میں موت ہو گئی ہے۔

ڈیوپ کا کہنا ہے کہ گمشدہ رشتہ داروں کے لیے غم اور زندہ بچ جانے والوں کی خوشی غصے میں بدل گئی ہے۔ بدھ کو اس سانحے کی خبر پھیلنے کے بعد قصبے میں لوگوں نے کاروں اور کشتیوں کو نقصان پہنچانا شروع کر دیا اور میئر کے گھر کو بھی آگ لگا دی۔

علاقے کے نوجوان روزگار کے مواقع کی کمی کو اس حادثے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور انھوں نے حکام سے مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز