تل ابیب(ہمگام نیوز) اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی زیر قبضہ اراضی پر یہودی بستیوں کو مضبوط کرنے کی پالیسی جاری ہے۔ فلسطینیوں کے زخموں کو نمک پاشی کرتے ہوئے انہوں نے مزید بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے کا کہا۔   اپنے بیان سے جلتی پر تیل چھڑنے کا کام کرتے ہوئے صہیونی وزیر خزانہ نے سموٹریچ نے کہا ہم بستیوں کی تعمیر جاری رکھیں گے اور ان بستیوں کی زمین پر اسرائیلی کنٹرول کو مضبوط کریں گے۔ سموٹریچ خزانہ کے ساتھ سکیورٹی کے فرائض بھی سنبھالتے ہیں۔   ساتھ ہی اسرائیل کی قومی مذہبی حکومت نے آج یہودی بستیوں کی توسیع کو روکنے کے لیے امریکی دباؤ کے باوجود مقبوضہ مغربی کنارے میں ہزاروں عمارتوں کے اجازت نامے منظور کرنے کے منصوبے تیار کرلیے۔ یاد رہے واشنگٹن ان منصوبوں کو امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتا ہے۔   مغربی کنارے کے مختلف حصوں میں 4 ہزار 560 ہاؤسنگ یونٹس کی منظوری کا منصوبہ بنایا گیا۔ یہ منصوبہ اگلے ہفتے کے اسرائیلی سپریم پلاننگ کونسل کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرلیا گیا ہے۔ یاد رہے صرف ایک ہزار 332 ہاؤسنگ یونٹس ہی حتمی منظوری کے لیے تیار ہیں، باقی یونٹس ابھی ابتدائی منظوری کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔   دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مشترکہ اقتصادی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرے گی۔ یہ اجلاس آج پیر کو ہو رہا ہے۔   غزہ کی پٹی پر 2007 سے حکمرانی کرنے والی حماس نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نوآبادیاتی، یہودیت سازی کے منصوبے ہماری سرزمین پر قبضے کو قانونی حیثیت نہیں دے سکتے۔ فلسطینی عوام تمام دستیاب ذرائع سے ان منصوبوں کی مزاحمت کریں گے۔   ادھر یہودی آباد کار گروپوں اور گش ایٹزیون ریجنل کونسل کے سربراہ اور یشا سیٹلمنٹ کونسل کے سربراہ شلومو نیمان نے اس اعلان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ لوگوں نے یہودا اور السامریہ اور وادی اردن میں تعمیرات جاری رکھنے کا انتخاب کیا ہے اور ایسا ہی ہونا چاہیے۔   جنوری 2023 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے وزیر اعظم نیتن یاہو کے اتحاد نے سات ہزار سے زائد نئے ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر کی منظوری دی ہے جن میں سے زیادہ تر مغربی کنارے میں ہیں۔