سه شنبه, اکتوبر 22, 2024
Homeخبریںآئندہ چند ہفتوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 150...

آئندہ چند ہفتوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 150 روپے تک گر سکتی ہے:معاشی تجزیہ نگار

کراچی(ہمگام نیوز اپڈیٹس) پاکستان کی خراب معاشی صورتعال کی وجہ سے انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 142 روپے پر پہنچنے کے بعد کم ہونا شروع ہوگیا۔ٹریڈنگ کے دوران ڈالر کی قیمت میں 8 روپے اضافہ ہوا جس کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 142 روپے کی سطح پر پہنچا تاہم کچھ دیر اس میں کمی واقع ہوئی اور 138.50 کی سطح پر آگیا جو اب بھی بلند ترین سطح ہے۔اوپن مارکیٹ میں ڈالر 141 روپے 50 پیسے کا ہے جس کی قیمت میں 6 روپے 10 پیسے اضافہ ہوا، ڈالر مہنگا ہونے سے پاکستان کے قرضوں کا بوجھ 430 ارب روپے مزید بڑھ جائے گا۔ گزشتہ ایک سال کے دوران روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 36 فیصد اضافہ ہوچکا ہے اور تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد سے ڈالر کی قیمت میں 19 روپے 50 پیسے تک اضافہ ہوچکا ہے جب کہ قرضوں کے بوجھ میں 1377 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ یاد رہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باعث روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ڈالر تاریخ میں پہلی مرتبہ 142 روپے کی سطح پر پہنچا ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مزیڈ ڈیویلیو کرنے کو کہا تھا اور بظاہر لگتا ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈالر میں اضافے کو مینیج کیا جارہا ہے اور لگتا یہی ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے شکنجے میں مزید پھنستا جارہا ہے۔جبکہ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر 150 روپے تک گر سکتی ہے۔ماہر معاشیات کا کہنا ہے کہ روپےکی قدرمیں کمی سےمہنگائی کا طوفان آجائے گا۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے سے درآمدی مصنوعات جس میں کھانے کا تیل ، مختلف دالیں ، خشک دودھ ، پیٹرول ، ڈیزل ، الیکٹرونکس مصنوعات، موبائل فونز ، موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں وغیرہ سب کچھ مہنگا ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ افراط زر کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا ، جبکہ غیر ملکی قرضے اور ادائیگیوں کا حجم بڑھ جائے گا۔ معاشی ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال میں دوست ممالک اور آئی ایم ایف سے قرض کا ملنا ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی کا باعث بن رہا ہے۔ڈیلرز کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کے لیے رکھی گئی شرائط کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں یہ کمی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات کا نتیجہ ہوسکتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کا تسلسل ہے۔ڈالر کی قدر میں اضافے کی خبر پاکستان کے لیے اچھی نہیں، اس سے ملک کے درآمدی بل میں بھی اضافہ ہوگا‘۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز