دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںآئے روز بلوچ طلبا کی پنجاب و اسلام آباد میں پروفائلنگ اور...

آئے روز بلوچ طلبا کی پنجاب و اسلام آباد میں پروفائلنگ اور ہراسمنٹ سمیت جبری گمشدگی میں تیزی ریاست کی نو آبادیاتی پالیسیوں کی عین عکاسی کرتی ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل، پنجاب

شال: (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل، پنجاب کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں پنجاب کے شہر سرگودھا سے خدا داد ولد سراج احمد کی جبری گمشدگی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ وقتوں میں بلوچ طالب علموں کی پروفائلنگ و ہراسمنٹ سمیت جبری گمشدگی میں تیزی ریاست کی نوآبادیاتی پالسیوں کا عین عکس ہے۔‎

بلوچستان سمیت ملک کے ہر کونے میں مختلف طریقوں سے جاری بلوچ نسل کشی اب ایک ایسی کیفیت طاری کر چکی ہے، جہاں جبری گمشدگیاں روز مرہ کا معمول بن چکی ہیں۔ اور ہر بلوچ نوجوان اس سنگین انسانی جرم کے خوف کے سائے تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

‎خدا داد ولد سراج احمد سرگودھا میڈیکل کالج میں پیتھولوجی لیب سائنسز کا طالبعلم ہے۔ 08 مارچ کو شام 8:30 کے وقت وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ اس وقت ہاسٹل سے باہر نکلتا ہے، الراشد ہسپتال سرگودھا کے سامنے ظفر اللہ چوک پر ایک کوری گاڑی ان کے قریب رکتی ہے۔ اور رکنے کے ساتھ ہی، دو افراد نکل کر خداد داد کو گریبان سے پکڑ کر گاڑی میں اغوا کرکے لے جاتے ہیں۔ یاد رہے، پنجاب و اسلام آباد میں بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل لاہور و ایک ہفتے پہلے اسلام آباد میں امتیاز بلوچ کی جبری گمشدگی بلوچ طلبا کے جان و سلامتی پر ہمارے خدشات کو درست ثابت کرتی ہے۔ مزید یاد رہے کہ ایرڈ یونیورسٹی، راولپنڈی کا طالبعلم فیروز بلوچ کی جبری گمشدگی کو اب ایک سال کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے، اور فیروز کی بازیابی کی خاطر طلبا کی طرف سے ہر ممکن اقدمات اٹھائے گئے ، لیکن ابھی تک بازیابی تو دور انکی زندگی و سلامتی کے بارے میں کوئی سراغ تک نہیں مل سکا۔

ترجمان نے مزید حالیہ واقع پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمہ وقت اپنے ساتھی بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی اور انکو درپیش مسائل پر ریاست و حکام اعلیٰ کو مخاطب کرنے کی کوشش کی اور ان سے جبری گمشدگیوں کا مستقل حل طلب کرتے آ رہے ہیں اور ہم اس بار بھی خاموش نہیں رہیں گے۔ہم خدا داد ولد سراج احمد کی جلد از جلد بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس کے ساتھ یہ واضع کرتے ہیں کہ اگر خدا داد کو فی الفور رہا نہیں کیا جاتا تو ہم اپنے قانونی حق کو بروئے کار لاتے ہوئے آئینی ردعمل کا اظہار کریں گے۔ ترجمان نے آخر میں انسانی حقوق کے اداروں ، طلبا تنظیموں اور صحافی حضرات سے تعاوان کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دے کر ایک بلوچ طالبعلم کی زندگی بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز