یکشنبه, اپریل 13, 2025
Homeخبریںآج بلوچستان ہائی کورٹ میں ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی دفعہ 3 ایم...

آج بلوچستان ہائی کورٹ میں ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی دفعہ 3 ایم پی او کے تحت حراست سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی۔

شال (ہمگام نیوز) ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کے وکیل نے معزز عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ ان کی موکلہ کی مذکورہ دفعہ کے تحت جاری حراست کی کوئی قانونی بنیاد موجود نہیں۔ وکیل نے اس ضمن میں معزز لاہور ہائی کورٹ اور معزز اسلام آباد ہائی کورٹ کے متعدد فیصلوں کا حوالہ دیا، جن میں ایک فیصلہ اس وقت مقدمے کی سماعت کرنے والے ڈویژن بینچ کے معزز جج صاحبان میں سے ایک کا تحریر کردہ بھی شامل تھا۔

وکیل نے مزید مؤقف اپنایا کہ محترمہ بلوچ کی گرفتاری آئین پاکستان کے آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی ہے، جو ہر شہری کو قانون کے مطابق سلوک کا حق دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بنیادی حق اس کیس میں واضح طور پر پامال ہوا ہے۔

ریاست کے وکیل نے اس کے جواب میں کہا کہ محترمہ بلوچ آئین کے آرٹیکل 5 میں درج ریاست سے وفاداری کی ذمہ داریوں کی پابندی نہیں کرتیں، لہٰذا ان کی گرفتاری جائز ہے۔ اس پر معزز عدالت نے ڈاکٹر مہرنگ کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ اپنی موکلہ کا دستخط شدہ حلف نامہ جمع کروائیں، جس میں وہ آرٹیکل 5 کی پابندی کا یقین دلائیں۔

تاہم درخواست گزار کے وکیل نے اس شرط کی قانونی اہمیت اور ضرورت پر سوال اٹھایا، خاص طور پر جب مقدمے کا دائرہ صرف دفعہ 3 ایم پی او کے تحت حفاظتی حراست تک محدود ہے۔

بعد ازاں ریاست کے وکیل نے ڈاکٹر مہرنگ کے خلاف درج متعدد ایف آئی آرز عدالت میں پیش کیں اور عدالت سے ان کی رہائی نہ دینے کی استدعا کی، نیز ان کی چھ ماہ مزید حراست کا مطالبہ بھی کیا۔ ریاستی وکیل نے الزام عائد کیا کہ وہ جعفر ایکسپریس ٹرین واقعے کے بعد مبینہ طور پر ریاست مخالف مظاہروں میں ملوث رہی ہیں۔

معزز عدالت نے وضاحت کی کہ موجودہ سماعت صرف دفعہ 3 ایم پی او کے تحت جاری حراستی حکم کی قانونی حیثیت تک محدود ہے۔

سماعت دو گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ معزز جج صاحبان نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جس کا اعلان جلد متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز