کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کی تکمیل کے لیے نام نہاد حکومت اور فوسز نے بلوچ نسل کشی میں تیزی اور آبادیوں کو آبائی علاقوں سے بیدخل کرنے میں تیزی لاتے ہوئے گزشتہ دو روز میں آواران میں پانچ قصبے مکمل تباہ کر دئیے ،گھروں میں موجود سامانوں کی لوٹ مار کے بعد گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا اور کئی افراد کو گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کیا گیا۔کل گاؤں شاہ بیگ اور گاؤں کوچکی کو لوٹ مار کے بعد جلا یا گیا اور آج آواران کولواہ میں بزداد گندکور،گیشتری،بندامی کے دیہاتوں میں ریاستی فورسز نے آبادیوں پر حملہ کر کے تمام گھروں کو جلانے کے ساتھ گیشتری میں ماسٹر علی کے اہل خانہ و تمام گھر والوں کو اپنے ساتھ لے گئے،اس کے علاوہ کئی افراد کو فورسز نے گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کیا جن میں سے کچھ نام نجم ولد ملنگ،صغیر ولد سخی داد،سیٹھ حاصل،تاج بلوچ،مجید ولد چاکر،ستار ولد پٹھان،فضو ولد لعل بخش،تاج محمد ولد محمد،کریم ولد واجو،سید محمدہیں۔عیدالفطر کے دن جیٹ اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بمباری اور شیلنگ سے شروع ہونے والا آواران کولواہ آپریشن اور کئی دیہاتوں کا محاصرہ آج تیرہویں دن بھی جاری رہا جہاں بمباری سے زخمی اور شہید ہونے والوں تک رسائی اور تعداد ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا۔ ہم نے پہلے دن جو خدشہ ظاہر کیا تھا کہ علاقہ محاصرہ کا مقصد شہیدوں کی لاشوں کو کسی طریقے سے غائب کرکے اپنے جنگی جرائم کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے آج یہ اندیشہ حقیقت میں بدلتا دکھائی دے رہاہے اور اس عظیم سانحہ پر دنیا کی خاموشی پاکستان کو بنگالیوں کی طرح بلوچ کی نسل کشی اور لاکھوں قتل کرنے کا استثنیٰ دے رہا ہے۔توتک خضدار کے اجتماعی قبروں پر انسانی حقوق کے اداروں کی چشم پوشی نے فورسز کو توتک واقعہ کو دہرانے کیلئے آواران واقعہ کی اجازت دی ہے ۔ آواران آپریشن میں شہادت و قبریں توتک سے دوگنا ہونے کی امکانات پیدا ہو رہے ہیں ۔ اسی طرح مشکے میں کچھ دنوں سے جاری آپریشن اور لوگوں کی نقل مکانی میں تیزی آئی ہے، کل کوہ اسپیت سے کئی پیران سالہ بزرگوں کو اغوا کیا گیا جن میں صاحب داد، لیاقت، ملا مولابخش، نصیر، شکار ی عثمان، محمد حسن، عبدالحق، امام بخش اور علی محمد شامل ہیں۔اسی طرح منگل کو مشکے زنگ میں آپریشن میں کئی گھر جلائے گئے اور کئی افراد کو اغوا کیاگیا۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ بالگترچھاونی کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے، عسکری تعمیراتی کمپنیFWO نے بالگتر کے علاقے ساکی کو مکمل اپنے کنٹرول میں لے کرلوگوں کے گھروں پر قبضہ اور انھیں وہا ں سے بے گھر کرنے کے ساتھ ہسپتال،لیویز تھانہ،اسکول بھی کنٹرول میں لے لیے ہیں۔ پہلے مرحلے میں کئی بکتر بند سمیت بڑی تعداد میں جنگی ساز و سامان و یگر سامانوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔واضح رہے کہ گوادر تا کاشغرروڈ ، پاکستان چین اقتصادی راہداری کو فورسز نے اپنی ملکی بقا اور مستقبل قرار دیا ہے اور یوں لگ رہا ہے کہ اس کی تکمیل کیلئے وہ بلوچ نسل کشی کی تیاری کر چکے ہیں۔ اس نسل کشی میں ڈاکٹر مالک کٹھ پتلی سرکار و اس کے نیشنل پارٹی کی بنائی گئی ڈیتھ اسکواڈ برابر شریک ہے۔مگر بلوچ اپنی آزادی کی جد و جہد اور قومی شناخت کی دفاع میں یہ جد و جہد ہر قیمت پر جاری رکھ کر بلوچ قوم کو ختم کرنے کی تمام پالیسیوں کو ناکام بنا دیگی۔