سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںآواران میں فورسز کا خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانا...

آواران میں فورسز کا خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانا قابل مذمت ہے ،بی این ایم

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے ریاستی فورسز کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی فورسز نے پانچ گاڈیوں اور تین موٹر سائیکل سوار اہلکاروں کے ساتھ آواران کے علاقے،پیراندر میں اسماعیل ولد فتح محمد کے میتگ پر دھاوا بول کر خواتین وبچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، جس سے 3 خواتین و ایک بچہ زخمی ہوا ہے ، فورسز نے تمام اشیاء کو لوٹ کر گھروں کو جلا دیا، وہاں موجود گندم اور مویشیوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے اور قریبی فصلوں کو جلانے کے ساتھ پیش و دیگر درختوں کو بھی جلایا گیا۔ مرکزی ترجمان نے کہا کہ اس اس دوران مرد حضرات گھر پہ موجود نہیں تھے تو ریاستی فورسز نے خواتین کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے وارننگ دی کہ علاقہ جلد از جلد خالی کریں بصورت دیگر وہ اپنی عزت ، جان و مال کے ذمہ دار خود ہونگے۔ترجمان نے کہا کہ آواران،مشکے ،گیشکورو گرد نواح میں فورسز کی آبادیوں پر بربریت عروج پر ہے اور وہ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے کیلئے خواتین و بچوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں جو نام نہاد مالک و اسکی حکومت کی انتہائی شرمناک پالیسی ہے۔ اس پالیسی کا اعتراف گزشتہ دنوں آئی جی ایف سی نے ایک بیان میں کیا تھا جسے صوبائی حکومت نے مزید تین مہینے پولیس اختیار دیکر ایک اور لائسنس کا اجراء کیا ہے جو نیشنل ایکشن پلان کے بعد بلوچوں کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرنے کی ایک اور راہ ہموار کرنے کی پالیسی ہے ۔ ہمیں یہ بھی خدشہ ہے کہ عام آبادیوں پر یلغار کے دوران اغوا کئے جانے والے بلوچ فرزندوں کو فوجی عدالتوں میں سزا دلا کر بلوچ کشی کی پالیسی میں ایک اور عنصر کا اضافہ چاہتے ہیں۔فوجی عدالتیں بھی بلوچوں کو سزا دینے کیلئے ہی بنی ہیں کیونکہ لشکر جھنگوی ، لشکر طیبہ و لشکر خراسان جیسے آئی ایس آئی کے ڈیٹھ اسکواڈ کے رہنما سرِ عام بازاروں میں گھوم کر ہر قانون سے مستثنیٰ ہیں ۔ 

یہ بھی پڑھیں

فیچرز