اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے سربراہ مارٹن گریفتس نے جمعے کو کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے مسلسل بمباری کے بعد غزہ ’ناقابلِ رہائش‘ ہو چکا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گریفتس نے ایک بیان میں کہا کہ ’سات اکتوبر 2023 سے جاری خوفناک حملوں کے تین ماہ بعد، غزہ موت اور مایوسی کی جگہ بن گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’غزہ ناقابل رہائش ہو گیا ہے۔ اس کے لوگوں کے وجود کو روزانہ خطرات کا سامنا ہے جبکہ دنیا صرف دیکھ رہی ہے۔ انسانی برادری کو 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی مدد کا ناممکن مشن درپیش ہے۔‘

گریفتس نے مزید کہا کہ ’ہم مسلسل جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں، نہ صرف غزہ کے لوگوں اور خطرے سے دوچار اس کے پڑوسیوں کے لیے، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے جو ان 90 دنوں کے جہنم اور انسانیت کے بنیادی اصولوں پر ہونے والے حملوں کو کبھی نہیں بھولیں گے۔‘

انہوں نے کہا: ’یہ جنگ کبھی شروع نہیں ہونی چاہیے تھی، لیکن اس کے ختم ہونے میں بہت وقت گزر چکا ہے۔‘

ادھر غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں کم از کم 22 ہزار 600 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔

جمعے کو بھی غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری رہا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے خبر دی ہے کہ غزہ کی پٹی کا بیشتر حصہ پہلے ہی ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے اور جمعے کو فضائی حملوں میں جنوبی شہروں خان یونس اور رفح کے ساتھ ساتھ وسطی غزہ کے کچھ حصوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی افواج نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں ’100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا‘ جن میں فوجی ٹھکانے، راکٹ لانچ سائٹس اور ہتھیاروں کے ڈپو شامل ہیں۔

غزہ میں وزارت صحت نے کہا ہے کہ اس نے اسی عرصے میں 162 اموات ریکارڈ کی ہیں۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران شہریوں کی اموات میں اضافہ ہوا ہے اور اقوام متحدہ نے انسانی بحران کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔ اس لڑائی کے دوران لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور قحط اور بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلانت نے رواں ہفتے ہی غزہ پر اسرائیلی کارروائیوں کے خاتمے کے بعد کا ایک منصوبہ بھی پیش کیا ہے، جسے اسرائیل کی جنگی کابینہ نے ابھی تک منظور نہیں کیا۔

جمعرات کو وزیر دفاع کی تجاویز میں کہا گیا کہ غزہ پر نہ تو اسرائیل اور نہ ہی حماس حکومت کریں گے اور مستقبل میں اس علاقے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے امکان کو مسترد کیا گیا۔

تجاویز کے مطابق جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اسرائیل حماس کی ’فوجی اور انتظامی صلاحیتوں‘ کو ختم نہیں کر دیتا اور قیدیوں کو باحفاظت واپس نہیں لے جاتا۔

یہ تجاویز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے اس خطے کے چوتھے دورے کے موقع پیش کی گئیں۔