رپورٹ: آرچن بلوچ
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے قاہرہ میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا استقبالٓ کیا اور اس پر واضع کیا کہ اسرائیلی ردعمل نے اپنے دفاع کے حق کے اصول سے تجاوز کیا ہے۔
مصری نیم سرکاری میڈیا کے مطابق السیسی نے بلنکن کو بتایا کہ اسرائیلی ردعمل نے دفاع کے حق کے اصول سے تجاوز کیا ہے اوراب یہ فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے پر منتج ہو رہی ہے انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل میں تاخیر کے نتیجے میں مزید حرابیاں پیدا ہوں گے اور یہ کہ غصہ بھی بڑھے گا۔
السیسی نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں امداد کی ترسیل کو وہاں کے شہریوں کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے آسان بنانا چاہیے۔
دوسری طرف اتوار کے روز اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے انکا ملک لبنان کے ساتھ اپنی شمالی سرحد پر کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا۔
ملک کے جنوب میں اسرائیلی افواج کے دورے کے دوران اپنے دفتر سے شائع ہونے والے ایک ویڈیو کلپ میں کہا، “ہمیں شمال میں جنگ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور ہم حالات کو مزید بڑھانا نہیں چاہتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ “اگر حزب اللہ جنگ کا راستہ اختیار کرتی ہے تو اسے بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی. اور ہم تحمل کے ساتھ اس کے انتخاب کا احترام کریں گے اور وہی کریںگے جو وہ چاہتے ہیں۔”
فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے نویں دن فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 2450 ہو گئی اور تقریباً 9200 زخمی ہوئے۔
جبکہ جنگ کے دوسری فریق اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ حماس کے حملوں نتیجے میں انکے شہریوں کی ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1400 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اتوار کو تصدیق کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کی سرحد کے قریب آبادی کے مراکز پر 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے کیے گئے اچانک حملے کے بعد اسرائیل میں 1400 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 120 سے زیادہ اسرائیلیوں کو اغوا کیا گیا تھا۔”
ادھر واشنگٹن نے خبردار کیا ہے کہ کشیدگی میں اضافہ کے صورت میں ایران کا تصادم میں ملوث ہونے کے امکان کا باعث بن سکتا ہے امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بڑھنے سے ایران براہ راست تنازع میں ملوث ہو سکتا ہے۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے سی بی ایس کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ “ہم اس بات کو مسترد نہیں کر سکتے کہ ایران کسی نہ کسی طرح براہ راست شرکت کا فیصلہ کرے گا۔ ہمیں ہر ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔”
دریں اثنا جنوبی لبنان میں حزب اللہ، جسے ایران کی حمایت حاصل ہے، اور اسرائیلی افواج کے درمیان بمباری کا تبادلہ جاری ہے۔