اسرائیل اور امارات کا معاہدہ فلسطین مسائل کے حل کے لیے نئی سوچ اور زوایہ فراہم کرے گا: اسرائیل، امارات
اسرائیل، امارات (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے کا کہنا ہے کہ ان کے درمیان امن ایک دلیرانہ اقدام ہے۔ یہ بات اسرائیل اور امریکا کے پہلے وفد کی ابوظبی آمد کے چند گھنٹے بعد پیر کی شام جاری ایک بیان میں کہی گئی۔ یہ بیان امارات اور اسرائیل کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری ہوا۔
بیان میں باور کرایا گیا ہے کہ امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے نے فلسطینی اراضی کے انضمام کے منصوبوں کو روک دیا ہے اور یہ معاہدہ مسائل کے حل کے لیے نئی سوچ اور زوایہ فراہم کرے گا۔
دونوں ملکوں نے فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کی طرف واپس لوٹیں اور امن کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ فریقین نے باور کرایا کہ یہ امن معاہدہ نارمل تعلقات قائم کرنے کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔
مزید برآں امارات اور اسرائیل کے درمیان سرماریہ کاری، خارجہ پالیسی اور شہری ہوابازی کے شعبوں میں تعاون کے آغاز کا اعلان کیا گیا۔ ساتھ ہی امید ظاہر کی گئی کہ مستقبل میں مثبت تبدیلوں کا سلسلہ دیکھنے میں آئے گا۔
مشترکہ بیان میں امن معاہدے کے حوالے سے کامیابی میں کردار ادا کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا گیا۔ اسی طرح امارات اور اسرائیل نے مثبت بین الاقوامی ردود عمل پر ممنونیت کا اظہار کیا۔
اس سے قبل امارات کے ولی عہد شیخ محمد بن زائد آل نھیان نے کہا کہ ان کے فیصلے کا مقصد امن کے لیے مواقع پیدا کرنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امن ایک تزویراتی آپشن ہے۔ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ قضیہ فلسطین کی قیمت پر نہیں کیا گیا۔ امارات آزاد اور خود مختار فلسطینی مملکت کے قیام کے مطالبے پر قائم ہے۔ انہوں نے امارات میں موجود فلسطینی تارکین وطن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امارات فلسطینیوں کا دوسرا وطن ہے۔ ابو ظبی اب بھی ایک آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے پر قائم ہے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔
واضح رہے کہ اسرائیلی قومی فضائی کمپنی “ایل آل” کا ایک بوئنگ طیارہ پیر کے روز امارات کے دارالحکومت ابوظبی پہنچا تھا۔ یہ دونوں ملکوں کے درمیان پہلی کمرشل پرواز تھی۔ طیارے کے ذریعے ایک امریکی اسرائیلی وفد ابوظبی پہنچا۔ وفد کی قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینیر مشیر اور داماد جیرڈ کوشنر کر رہے ہیں۔ وفد میں امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن اور اسرائیل کی قومی سلامتی کے مشیر مائر بن شبات بھی شامل ہیں۔