یروشلم (ہمگام نیوز) اسرائیل نے بدھ کے روز دھمکی دی ہے کہ اس کی افواج غزہ میں بمباری کی شدت میں مزید اضافہ کر دیں گی۔اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے یہ دھمکی نئے سال کے پہلے روز غزہ میں کی گئی فلسطینیوں کی درجنوں ہلاکتوں کے ساتھ دی ہے۔ اسرائیلی بمباری کے بعد القسام بریگیڈ نے بھی غزہ سے کچھ راکٹ فائر کیے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اس ہفتے کے دوران غزہ سے اسرائیل پر کئی بار راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔ ان راکٹوں کا شمالی غزہ سے فائر کیا جانا رپورٹ کیا گیا ہے۔ شمالی غزہ کو اسرائیلی فوج نے چھ اکتوبر 2024 سے نئے سرے سے بد ترین بمباری کے نشانے پر لے رکھا ہے۔ جہاں اس عرصے میں سینکڑوں کی تعداد میں مزید ہلاکتیں کی گئی ہیں۔

اسرائیل نے غزہ سے فائر کیے گئے راکٹوں کی تعداد کو ماضی کے مقابلے میں کم اور کم نقصان کرنے والی رپورٹ کیا ہے۔ جیسا کہ جنگ کی ابتدائی دنوں کی راکٹ فائر کیے جاتے تھے اب اس کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔ لیکن 15 ماہ سے جاری جنگ کے باوجود القسام بریگیڈ کا اپنی راکٹ فائر کرنے کی صلاحیت برقرار رکھنا اسرائیل کے لیے سخت فوجی شرمندگی اور سیاسی نقصان کا حوالہ ہے۔

اس صورت حال میں اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز غصے سے بپھرے ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں’ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں اور غزہ میں دہشتگردوں کے سربراہوں کو پیغام دے رہا ہوں کہ اگر حماس نے جلد ہمارے قیدیوں کو غزہ سے رہا نہ کیا اور راکٹ فائر کیے جاتے رہے تو اسے بھی اسرائیل کی طرف سے اور زیادہ شدت کی بمباری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وہ شدت جو غزہ میں لمبے عرصے سے نہیں دیکھی گئی ہے۔’

اسرائیلی وزیر دفاع کی یہ دھمکی نیٹیووٹ کے دورے کے بعد سامنے آئی ہے جہاں غزہ سے حالیہ دنوں میں راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔ یاد رہے96 اسرائیلی سات اکتوبر 2023 سے مسلسل قید میں ہیں۔ البتہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی یرغمالیوں اور قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ان ہزاروں وہ فلسطینی یر غمالی بھی ہیں جنہیں اسرائیلی فوج نے جنگ کے دنوں میں پناہ گزین کیمپوں سے اٹھایا ہے اور اس سے پہلے والے فلسطینی قیدی بھی شامل ہیں جو اسرائیلی جیلوں میں سالہا سال سے پڑے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے سال 2025 کے پہلے روز یعنی یکم جنوری کو بھی غزہ کے فلسطینیوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا۔ دنیا بھر میں جب نئے سال کی آمد کی خوشی میں آتش بازی ہو رہی تھی اسرائیلی فوج غزہ کے علاقے جبالیہ پر نصف شب کے وقت بمباری کر کے فلسطینیوں کا قتل عام کر تے ہوئے خوشی منارہی تھی۔ اس ناطے اسرائیلی فوج نے دنیا بھر میں اپنی غیر انسانی شناخت کو برقرار رکھا ہے۔

غزہ کے شہری دفاع سے متعلق ترجمان محمود باسل نے اس سلسلے میں ‘ اے ایف پی’ کو بتایا نئے سال کی رات جب جب دنیا میں جشن تھا اسرائیلی فوج نے اس رات بھی 15 فلسطینیوں کو بمباری سے قتل کیا اور 20 سے زائد زخمی کر دیے۔ یہ بمباری ایک ایسی عمارت پر کی گئی جہاں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی۔

اس بارے میں جب اسرائیلی فوج سے رابطہ کیا گیا تو اس نے کہا ‘ ہاں ہم نے حماس کے بہت سے جنگجوؤں کا خاتمہ کیا ہے۔ یہ لوگ دہشت گرد عمارت میں موجود تھے۔

تاہم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے انسانی حقوق سے متعلق ماہرین نے پیر کے روز اسرائیلی اقدامات اور کارروائیوں کے بارے میں کہا غزہ کا محاصرہ بھی مقامی آبادی کو مستقل طور پر بے گھر کرنے کی کوشش کا حصہ نظر آتی ہیں۔

محمود باسل نے کہا ‘ نئے سال کی رات جن فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ بدرہ، ابو وردہ اور تروش خاندانوں کے لوگ تھے اور یہ بے گھر ہونے کے بعد اس جگہ پناہ لیے ہوئے تھے۔ ‘

متاثرین کے ایک رشتہ دار جبری ابو وردہ نے کہا ‘ بمباری کے بعد یہ گھر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا ہے ۔ یہ ایک قتل عام تھا، جس میں بچوں اور عورتوں کے جسموں کے اعضاء ہر طرف بکھرے پڑے تھے۔ جب گھر پر بمباری کی گئی تو یہ لوگ سو رہے تھے۔’

انہوں نے مزید کہا ‘ان میں کوئی نہیں جانتا تھا کہ اسے کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے۔ کوئی نہیں جانتاتھا کہ گھر کو کیوں نشانہ بنایا۔ گیا وہ سب عام شہری تھے۔’

واضح رہےجنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کے تقریباً 2.4 ملین افراد کم از کم ایک بار بے گھر ہو چکے ہیں۔ جبکہ بہت بڑی تعداد ایسی بھی ہے جسے بار بار نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

الممدنی ہسپتال کے مردہ خانے میں خواتین جن لاشوں پر رو رہی تھیں، ان میں سے کئی لاشیں بچوں کی تھیں۔ایک رشتہ دار خلیل ابو وردہ نے کہا ‘ہمیں امداد نہیں چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ جنگ بند ہونی چاہیے، بہت خونریزی ہو گئی’۔ خیال رہےچند ہفتوں کے دوران، جبالیہ میں اسرائیلی حملہ علاقے کے شمال تک پھیل گیا ہے۔

جمعہ کے روز اسرائیلی فوج نے کمال عدوان ہسپتال پر چھاپہ مار کر اسے اپنے آخری عملے اور مریضوں سے بھی خالی کرا لیا تھا۔ اسرائیل فوج نے کہا ہے کہ اس نے 20 جنگجوؤں کو اس ہسپتال میں ہلاک کیا اور ہسپتال سے 240 کو گرفتار کیا ہے۔ ان حراست میں لیے گئے فلسطینیوں میں ہسپتال کے ڈائریکٹر بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج کے اس دعوے کے بارے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے اس دعوے کے لیے کافی معلومات ہمراہ نہیں ہیں ، جس سے یہ دعویٰ لغو لگتا ہے کہ غزہ کے ہسپتال جنگجو استعمال کرتے ہیں۔

بدھ کے روز اسرائیلی بمباری سے مزید 10 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں۔ اس طرح غزہ میں اب تک 45553 سے زائد فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے قتل کیا ہے۔