تل ابیب (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے شہر تل ابیب کے مضافاتی علاقے بنی براک میں منگل کو فائرنگ سے کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں اسرائیل میں فائرنگ کا یہ تیسرا مہلک واقعہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق دو روز قبل حدیدہ میں دو پولیس اہلکاروں کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا، جبکہ ایک ہفتہ پہلے چار افراد کو چاقو سے وار کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔
ان دونوں حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ تازہ ترین حملہ دو مقامات پر ہوا جو موٹر سائیکل پر سوار ایک مسلح شٰخص نے کیا
اسرائیلی میڈیا کی اطلاع کے مطابق مسلح شخص نے ایک انتہائی قدامت پسند محلے میں اپارٹمنٹ کی بالکونیوں پر اور پھر پیدل چلنے والوں پر گولیاں چلائیں۔ اس کے بعد اس مسلح فرد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل میں داعش کے حملے شاذو نادر ہی ہوتے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے کے علاقے میں ایک حملے میں مبینہ طور پر ملوث پانچ فلسطینیوں کو گرفتار کیا جہاں ایک فلسطینی نے پانچ افراد کو ہلاک کرنے کے لیے اسالٹ رائفل کا استعمال کیا۔
پولیس نے حملہ آور کی شناخت 27 سالہ دیا حمرشہ کے نام سے کی ہے جس کا تعلق اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے گاؤں جباد سے بتایا جاتاہے۔ اسے منگل کی رات ہونے والے حملوں کے بعد پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ فلسطینی قیدیوں کے کلب نے ، جو کہ قیدیوں اور سابق قیدیوں کی نمائندگی کرنے والا ایک گروپ ہے، کہا کہ زیر حراست افراد حمرشہ کے رشتہ دار تھے۔
منگل کو ان حملوں سے چند ہی گھنٹے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا تھا کہ اسرائیل کے اندر حالیہ حملوں نے ایک نئی صورت حال پیدا کردی ہے، جس کے لیے حفاظتی اقدامات کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ حملے ہفتے کو رمضان کے آغاز سے قبل ایسے وقت شروع ہوئے ہیں جب امریکہ ، اسرائیل اور چار عرب ریاستوں کے وزرائے خارجہ خطے کے مسائل پر بات چیت کے لیے ملاقات کر رہے تھے۔