قاہرہ (ہمگام نیوز) اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کی شام بیروت کے جنوبی نواحی علاقے الضاحیہ میں اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کی دوسری اہم ترین شخصیت ہاشم صفی الدین اور ان کے ساتھ موجود تمام افراد مارے گئے۔ یہ بات العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے ذرائع نے بتائی۔
اس سے قبل اسرائیلی اخبار “يديعوت احرونوت” کا کہنا تھا کہ مذکورہ حملے میں حزب اللہ کی انٹیلی جنس کے صدر دفتر پر تہتر ٹن بم بر سائے گئے تھے۔ حملے میں حسن نصر اللہ کی جاں نشینی کے امیدوار ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ بم باری کے وقت صفی الدین کے ساتھ وہاں حزب اللہ کی انٹیلی جنس کا سربراہ بھی موجود تھا جو “مرتضیٰ” کی عرفیت رکھتا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق حملے میں حزب اللہ کے مواصلات کے نظام کے سربراہ محمد رشید سکافی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملہ اُس حملے سے زیادہ شدید تھا جس میں گذشتہ جمعے کے روز حسن نصر اللہ کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق حملے کے نتیجے میں کسی کے زندہ بچ جانے کی امید نہیں خواہ ان کی موت خفیہ پناہ گاہ کے منہدم ہونے سے یا پھر دم گھوٹ دینی والی گیسوں کے اخراج سے واقع ہوئی ہو۔
ہاشم صفی الدین حزب اللہ میں صف اول کا رہنما اور تنظیم کی مجلس عاملہ کا موجودہ سربراہ ہے۔
وہ حسن نصر اللہ کا خالہ زاد بھائی اور اس سے بہت مشابہت رکھتا ہے تاہم کئی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ حسن نصر اللہ سے زیادہ انتہا پسند ہے۔
صفی الدین حزب اللہ اور ایران کے درمیان رابطے کی اہم کڑی سمجھا جاتا ہے۔ اس کا بیٹا رضا ایرانی پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی بیٹی زینب کا شوہر ہے۔
صفی الدین کا بھائی عبداللہ تہران میں حزب اللہ کا نمائندہ ہے۔
واشنگٹن نے 2017 کے آغاز میں ہاشم صفی الدین کو سرکاری طور پر غیر ملکی دہشت گرد قرار دیا تھا۔