لندن(ہمگام نیوز ) میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے ہفتے کے روز تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے 8,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان میں تقریباً 1,200 سے 1,400 افراد کو غزہ سے پکڑا گیا ہے۔ سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملہ کیا گیا تھا ۔ اسی دن سے اسرائیل نے غزہ پر شدید بمباری اور 27 اکتوبر سے غزہ کی پٹی زمینی کارروائی شروع کردی تھی۔
آبزرویٹری نے ایسی جیلوں کا دورہ کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی ٹیم تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا جہاں اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو بڑے پیمانے پرتشدد، ناروا سلوک اور موت تک کا نشانہ بناتا ہے۔
آبزرویٹری نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں کی انتظامی حراست کے استعمال میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ ہنگامی اقدامات کے دائرہ کار کو وسیع کیا ہے۔ نظربندوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی قیدیوں کو غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ گزشتہ گیارہ ہفتوں کے دوران فلسطینیوں کی حراست کے دوران ہلاکتوں کے واقعات کی تحقیقات نہیں کی گئی ہیں۔
آبزرویٹری نے کہا کہ رہائی پانے والے قیدیوں اور انسانی حقوق کے وکلا کی شہادتیں، تصاویر اور ویڈیو شواہد موجود ہیں جن سے سخت حالات ، تشدد اور ناروا سلوک کی کچھ شکلوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
آبزرویٹری کے مطابق ان مناظر سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو شدید مار پیٹ اور جان بوجھ کر ذلت کا نشانہ بنایا گیا۔ لیکن قیدیوں کی قانونی نمائندگی تک رسائی میں ناکامی، انتقامی کارروائیوں کے خوف اور بین الاقوامی مانیٹرنگ اداروں کی حراستی مراکز تک رسائی میں ناکامی کی وجہ سے اس طرح کے عمل کی اطلاع نہیں دی جا سکتی۔