کابل (ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق افغان امن عمل کے لیے سابق امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ اگر معزول افغان صدر اشرف غنی واقعی خوف زدہ تھے تو انہیں امریکہ سے مدد مانگنی چاہیے تھی۔
تفصیلات کے مطابق زلمے خلیل زاد بی بی سی کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں اشرف غنی کے ریمارکس کا جواب دے رہے تھے کہ اگر وہ کابل میں رہتے تو انہیں مار دیا جاتا۔
خلیل زاد کا، اس سوال پر کہ آیا کابل کے سقوط کی فوری پیش گوئی امریکی انٹیلی جنس کی ناکامی کو ثابت کرتی ہے، کہنا تھا کہ سب سے پہلے تو اس ناکامی کا تعلق افغان قیادت سے ہے کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ صدر غنی بھاگ جائیں گے جی ہاں ہم نے یہ پیش گوئی نہیں کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اشرف غنی کی توجہ اقتدار میں رہنے پر ہے۔
اس سے قبل اشرف غنی نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ان کا ملک چھوڑنے کا فیصلہ غیر متوقع تھا اور یہ اس وقت ہوا جب سکیورٹی فورسز نے انہیں صدارتی محل میں بتایا کہ وہ اور کابل شہر سکیورٹی برقرار رکھنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔
بی بی سی ریڈیو ون کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق برطانوی چیف آف سٹاف سر نک کارٹر نے کہا کہ صدر کے طور پر اشرف غنی کی واحد غلطی امریکہ اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں پر بھروسہ کرنا تھی۔
واضح رہے کہ اشرف غنی کے یوں اچانک ملک سے روانہ ہونے پر افغانستان کے اندر اور باہر ان پر خاصی تنقید کی جاتی رہی ہے اور تنقید کرنے والوں میں ان کے نائب صدر امراللہ صالح بھی شامل ہیں جو اسے ’ذلت آمیز‘ کہہ چکے ہیں۔