کابل ۔ ہمگام نیوز۔۔۔
افغانستان کی کابینہ میں بلوچ قوم کو نمائندگی نہ دینے پر افغانستان کے بلوچ شوری کے صدر ڈاکٹر شیر آقا بلوچ کی سربراہی میں بلوچوں کا اجتماع کابل میں منعقد ہوا. اجتماع سے ڈاکٹر شیر آقا بلوچ، رکن پارلیمنٹ محترمہ فریده حمیدی بلوچ، افغان سینٹ کے ممبر حاجی نادر خان بلوچ اور مولوی گل محمد بلوچ نے خطاب کیا مقررین نے کہا کہ افغانستان کے انتخابات میں بلوچوں نے صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں کو ووٹ دیئے دونوں امیدواروں کے درمیان اختلافات کےباوجود وحدت ملی کی پالیسی اپنا کر حکومت تشکیل دی تو بلوچوں نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بلوچ وحدت ملی کی پالیسی کے تحت تشکیل شدہ حکومت میں توجہ سے محروم نہیں رہیں گے اور بلوچ کو افغانستان کی ملکی سیاست میں ان کا جائز حق ملے گا.مقررین نے مزید کہا کہ بلوچ افغانستان کے 22 صوبوں میں آباد هیں اور ان کی آبادی 2 ملین سے زیادہ ہے افغانستان کی تاریخ میں ملکی سرحدات اسپن بلدک و رباط سے لیکر دهن زوالفقار ہرات اور بادغیس تک سرحدات کی دفاع میں جانوں کا نذرانہ دینے کے ساتھ ساتھ ملکی دفاع ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرتے چلے آرہے ہیں.لیکن موجودہ کابینہ جہاں دوسرے برادر اقوام پشتون تاجک ازبک هزاره ترکمن و سید کو برابری کی بنیاد پر تو نمائندگی دی گئ ہے مگر بلوچ قوم کو نظرانداز کرکے شامل نهیں کیا گیا بلوچ شوری کے صدر ڈاکٹر شیر آقا نے اس بات پر اپنے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اپنے آپ کو افغانستان کے کسی بهی ریاستی پالیسی ساز ادارے میں نہ پاکر بہت مایوس ہونگے اجتماع سے مقررین نے اس امید کا اظہار کیا کہ بلوچ قوم کے تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے ریاستی اداروں سمیت کابینہ میں بلوچوں کو نمائندگی دی جائے گی