کابل (ہمگام نیوز) افغان انٹیلی جنس، نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی (NDS) کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبیل نے کہا ہے کہ “اگر افغانستان کی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مخلص و ایماندار ہے اور افغانستان میں استحکام کا خواہاں ہے۔ تو حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کے بھائی انیس حقانی جو کہ زیرحراست اور سزائے موت کا منتظر ہے، کو فوری طور پر پھانسی دے دینا چاہیے۔” واضح رہے کہ منگل کے روز افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جو ہلاکت خیز خود کش حملے ہوئے تھے،ان میں اطلاعات کے مطابق 28 افراد ہلاک اور 327 زخمی ہوئے تھے۔ یہ حملے کابل شہر کے حساس علاقہ اور افغان انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ پر نہایت مربوط انداز میں کئے گئے تھے۔ رحمت اللہ نبیل نے ان حملوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ” افغان انٹیلی جنس (NDS) نے سراج الدین حقانی کے بھائی اور جلال الدین حقانی کے بیٹے انیس حقانی، عبداللہ اور حافظ رشید جو کہ حقانی نیٹ ورک کے اہم و مشہور کمانڈر ہیں، کو ایک خصوصی آپریشن کے دوران 14 اکتوبر 2014 کو صوبہ خوست سے گرفتار کیا تھا۔” انہوں نے مزید کہا کہ “انیس حقانی اس نیٹ ورک کا ایک اہم اور طاقتور رکن ہے۔ جو کہ اپنے بھائی سراج الدین کا نائب خاص بھی تھا۔ اور حقانی نیٹ ورک کے سٹریٹجک فیصلوں میں اہم کردار ادا کیا کرتا تھا۔ انیس حقانی کو کمپیوٹر نیٹ ورکنگ میں خاص مہارت حاصل ہے۔ وہ نہ صرف حقانی نیٹ ورک کے ماسٹر مائنڈز میں شمار ہوتا تھا، بلکہ سوشل میڈیا میں حقانی نیٹ ورک کا پروپیگنڈہ مہم بھی چلاتا تھا۔ اس کے علاوہ حقانی نیٹ ورک کی کارروائیوں کو ترتیب دینے کے ساتھ ساتھ عرب ممالک سے فنڈز جمع کرنا بھی ان کی ذمہ داری تھی۔”رحمت اللہ نبیل نے افغان حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انیس حقانی، عبداللہ، حافظ رشید سمیت تمام زیر حراست دہشت گردوں کو فوری طور پر پھانسی دے دے۔