دوشنبه, مې 12, 2025
Homeخبریںافغانستان کے مستقبل کے فیصلوں کو اگر پاکستانی جمعداری کے نظر کیا...

افغانستان کے مستقبل کے فیصلوں کو اگر پاکستانی جمعداری کے نظر کیا گیا تو افغانستان سمیت اس خطے میں کبھی بھی امن قائم نہیں ہوگا: حیر بیار مری

لندن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان مومنٹ کے سربراہ حیر بیار مری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان اور افغان قوم کی جمعداری کرنے کی کوشش کی ہے اورپاکستان نے اپنی اسی جمعداری کو قائم کرنے کے لئے افغان قوم کا خون بہایا۔ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان اپنے مقاصد اور عزائم کی تکمیل انسانی خون بہا سے کرتا رہا ہے اور اگر پاکستان کو نہ روکا گیا تو قتل و غارت گری،عدم استحکام اور جنگ وجدل خطے کے لوگوں کا مقدر رہے گی۔

حیر بیار مری نے مزید کہا کہ جب روس افغانستان پر حملہ آور ہوا اور افغان وطن پر اپنا قبضہ جمایا تو پاکستان نے سعودی اور امریکہ کی مالی مدد بٹورنے کی غرض سے افغان وطن کو خون میں نہلایا اور صرف ان تنظیموں تک امریکی امداد پہنچائی جو برا ہ راست پاکستان کے زیر دست تھے۔ سویت افغان جنگ کے دوران پاکستان نے سب سے زیادہ مالی سیاسی اور فوجی فائدہ اٹھایا اور افغان مجاہدین کے نام پر ملنے والی امداد سے کروڑوں ڈالر کا اسلحہ غبن کیا۔ پاکستانی فوج نے اس غبن کو چھپانے کے لیے راولپنڈی میں اوجھڑی کیمپ میں افغان مجاہدین کے لیے رکھے گئے اسلحہ کے گودام میں دھماکہ کروایا۔

بلوچ قومی رہنما نے مزید کہا کہ سویت یونین کے افغانستان سے انخلا کے بعد بھی پاکستان نے افغانستان میں جنگ کی آگ کو ٹھنڈا ہونے نہیں دیا اور پاکستان نے اپنے زیردست تنظیموں کے ذریعے افغانستان میں ایک نئی خانہ جنگی شروع کروائی اور کابل کو مسمار کروایا۔ اس کے بعد پاکستانی ساختہ نئے اسلامی تنظیم طالبان کو پاکستانی فوج کی طرف سے مالی اور فوجی کمک فراہم کی تاکہ افغانستان بطور ریاست ہمیشہ پاکستان کے زیردست رہے۔

بلوچ رہنما حیربیار مری نے کہا کہ جب عالمی طاقوں نے گیارہ ستمبر کے بعد پھر سے افغانستان کا رخ کیا توایک طرف پاکستان نے امریکی ڈالروں کے لیے اور اپنے آپ کو بچانے کے لیے نہ صرف اپنے پیداکردہ طالبان کی حکومت کو ختم کرنے میں مدد دی بلکہ دوسری طرف ان ہی پیسوں سے چھپ کر طالبان کی کمک و مدد کی تاکہ افغان قوم کبھی بھی خانہ جنگی کے دلدل سے نہ نکل سکے۔ پاکستان نے طالبان کی مدد سے افغانستان میں لاکھوں افغان اور ہزاروں امریکی فوجی مرواکر ایک طرف سے امریکہ سے پیسے لیکر دوسری طرف اسی کے مخالفین کی مدد سے اسکے لوگ مروائے۔ پاکستان نے چال بازی اور مکاری سے امریکہ اور یورپی یونین سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ملنے والی امداد افغانستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کی اور اس جنگ میں ہزاروں نیٹو افواج اورلاکھوں افغانوں کا خون بہایا گیا۔

حیربیار مری نے کہا کہ نا پاکستان افغانستان کا دوست ہے نہ ہی امریکہ کا کبھی حقیقی اتحادی رہاہے۔ ڈیورینڈ لاین کی وجہ سے تقسیم کئے گئے افغان سرزمین پر پہلے سے پاکستان قابض ہے اور اب پاکستان کا مقصد افغانستان کے آزاد علاقوں کو بھی سیاسی طور پر اپنے ماتحت رکھنا ہے اسی لیے پاکستان کبھی بھی یہ نہیں چاہے گا کہ افغانستان ایک آزاد، جمہوری اور مضبوط ملک کے طور پر ابھر سکے۔پاکستان افغان قوم کو اپنا زیر دست رکھنے کے لیے افغان کو افغان کے خلاف لڑوارہا ہے۔ایک طرف پاکستان امریکہ کو یہ باور کرارہا ہے کہ امریکی انخلاہ کے بعد وہ افغانستان میں امریکی مفادات کی حفاظت اور افغان سرزمین کی چوکیداری کرے گا تو دوسری طرف درپردہ بلوچستان کے ساحل پر چین کے لیے فوجی اڈے تعمیر کروارہا ہے۔ امریکی انخلا کے بعد پاکستان وہی کردار پھر سے دُہرائے گا جو کردار اس نے سویت یونین کی انخلاہ کے بعد اداکیا تھا۔پاکستان نے طالبان کے ذریعے بیس سال تک افغانستان میں خانہ جنگی کروا کے لاکھوں افغانوں کو شہید کروایا تاکہ امریکہ افغانستان سے مکمل طور پر نکل جائے اور اب وہ امریکہ کی وہاں سے نکلنے کی صورت میں انکو افغانستان پر نظر رکھنے کے لیے خود ایک فوجی اڈہ دے رہا ہے جس کے مد میں پاکستان امریکہ سے کرڑوں ڈالر معاوضہ لے گا۔ دراصل پاکستان یہ نہیں چاہتا کہ افغانستان کو امریکہ کی کمک حاصل ہو یا افغانستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوسکے۔ افغانستان میں جنگ اور بحران سے پاکستان مالی اور عسکری فائدہ اٹھاتا رہا ہے اور وہ یہ کھبی نہیں چاہئے گا کہ پاکستان کے ایک ذریعہِ معاش پر بندش لگ جائے۔ افغانستان میں کامیابی سے سیاسی اثر قائم کرنے کے بعد پاکستان کی تمام تر توجہ ہندوستان اور کشمیر پر ہوگی جہاں پھر سے جہاد کے نام پر ہندوستان کو سیاسی اور معاشی نقصان پہچایا جائے گا اسی لیے ہندوستان کی طرف سے پاکستان جیسے ملک سے امن کی آشا ان کے طویل مدتی نقصانات کا سبب ہوگا۔

حیربیار مری نے آخر میں کہا کہ افغان قوم کی تاریخ ہزاروں سال پر مشتمل ہے اور وہ یہ حق رکھتے ہیں کہ اپنے مستقبل کا فیصلہ وہ خود کریں۔ افغانستان کے مستقبل کے فیصلوں کو اگر پاکستانی جمعداری کے نظر کیا گیا تو افغانستان سمیت اس خطے میں کبھی بھی امن قائم نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز