کابل ( ہمگام ویب ڈیسک): قطر میں افغان حکومتی وفد ایک طرف طالبان کے نمائیندوں سے امن کے حوالے سے مذاکرات کرنے جارہے ہیں دوسری طرف جنوبی قندھار کے ایک نمایاں سینئر افسر جنرل رازق نے کہا ہے کہ حکومت حکومت مخالف عسکری پسند گروہوں سے مصالحت کے نام پر افغانوں کے خون پر سمجھوتہ کرنے جارہا ہے ۔صوبہ قندھار کے پولیس چیف جنرل عبدلرازق نے کہا ہے کہ اسکے پاس مسودات اور ویڈیوز کی صورت میں یہ ثبوت ہے جس سے ظاھر ہوتا ہے کہ حکومت امن مذاکرات میں افغانوں کے خون پر سمجھوتہ کرنے جارہے ہیں ،انہوں نے قیوم ذاکر پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایسے سمجھوتوں میں ملوث ہیں اور افغانوں کے قتل کے پیچھے انکا بھی ہاتھ ہے ، یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب افغان سینٹ کے اسپیکر فضل ہادی مسلم یار یہ ہفتے کویہ روز دے کرکہہ چکے ہیں انہیں کسی بھی ایسے امن کی کوششوں سے کوئی بھی امید نہیں ہے جو پاکستان کے توسط سے وقوع پذیر ہوں کیونکہ ایسے کوششوں کے محرکات غیر یقینی ہوتے ہیں ، انہوں نے مزید مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ” افغان حکومت اور قوم ایسے تمام مسلح گروہوں کا مقابلہ کریں جو ہمارے قوم ، قوم کے سیاسی نظام ، قومی نمائیندو و لیڈران کے خلاف ہیں اور انہیں اپنا دشمن قرار دیتے ہیں انہو نے مزید کہا تھا کہ افغان اور پاکستان حکومت دونوں مل کر ان عناصر کا صفایا کریں جو پاکستان کے مدد سے پنپ رہے ہیں۔یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب افغانستان کے ہائ پیس کونسل AHPC کے نمائیندے متوقع طور پر طالبان نمائیندوں سے ملیں گے ۔