دوشنبه, دسمبر 23, 2024
Homeخبریںافغان طالبان امریکہ کے ساتھ معاہدے کیلئے مکمل طورپرعزم ہیں:ڈپٹی لیڈر سراج...

افغان طالبان امریکہ کے ساتھ معاہدے کیلئے مکمل طورپرعزم ہیں:ڈپٹی لیڈر سراج الدین حقانی

واشنگٹن ( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے ڈپٹی لیڈر سراج الدین حقانی نے کہا ہے کہ افغان طالبان واشنگٹن کے ساتھ معاہدے کے لیے ‘مکمل طور پر پرعزم’ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق دنیا کے سب سے مطلوب دہشتگرد گروپ اور طالبان کے نائب سربراہ نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو بیھجے گئے ایک مضمون لکھا ہے۔

اس مضمون کا ہیڈ لائن کچھ یوں ہے ‘طالبان کیا چاہتے ہیں’ ہے جو امریکا کے ساتھ مذاکرات کے مہینوں میں گروپ کی جانب سے سب سے اعلیٰ سطح کے بیان کو ظاہر کرتے ہیں جبکہ یہ اظہار خیال ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یہ مانا جارہا ہے کہ اس معاہدے پر دستخط پر بس کچھ دنوں ہی کی دوری پر ہیں جس میں یہ دیکھا جائے گا کہ امریکا اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگ فوجیوں کے انخلا کا آغاز کرے گا۔
واضع رہے یہ پہلی مرتبہ ہے کہ سراج الدین حقانی جو حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سے بالاتر سمجھے جاتے ہیں، انہوں نے انگریزی میں اس طرح کا طویل بیان دیا ہو ۔

خیال رہے کہ حقانی نیٹ ورک امریکا کی جانب سے نامزد کردہ ایک خطرناک دہشت گرد گروپ ہے جو افغانستان میں افغان اور امریکی سربراہی میں نیٹو فورسز سے لڑ رہا ہے۔

اس سے قبل وہ زیادہ تر آڈیو پیغامات جو عموماً پشتو میں ہوتے تھے اس کے ذریعے بات چیت کرتے تھے اور طالبان کی ویب سائٹ پر ان کا سب سے حالیہ بیان جون 2017 کی تاریخ کا موجود ہے۔
تاہم نیویارک ٹائمز کے مضمون میں سراج الدین حقانی نے مذاکرات سے متعلق طالبان کے بہت سارے نکات دہرائے جن میں یہ بھی شامل ہے کہ خواتین کو اسلام میں دیے گئے حقوق کس طرح دیے جائیں گے۔

مسلسل خودکش حملوں کے ذریعے شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے مشہور اس گروپ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کے قائل ہیں کہ اب ‘قتل اور معذوری کو ختم ہونا چاہیے’۔

یاد رہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان 2018 سے براہ راست مذاکرات جاری ہیں جس کا مقصد ایک معاہدہ کرنا ہے جس میں واشنگٹن افغانستان سے اپنی فوجیوں کا انخلا شروع کرے گا جبکہ بدلے میں اسے عسکریت پسندوں کی جانب سے سیکورٹی کی ضمانت دی جائے گی اور وعدہ کیا جائے گا کہ وہ کابل میں حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کا آغاز کریں گے۔

سراج الدین حقانی نے لکھا کہ اگرچہ معاہدے کی تاریخ ابھی منظرعام پر نہیں لائی گئی ہیں تاہم یہ معاہدہ 29 فروری سے پہلے سامنے آسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم امریکا کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے والے ہیں اور ہم اس کی ہر ایک شق پر من و عن عمل کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہیں’۔تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ گروپ کسی بھی طریقے سے ممکنہ طور پر طالبان کے اقتدار میں آنے سے متعلق ‘خدشات اور سوالات سے باخبر’ تھا۔

خیال رہے کہ بہت سے افغانوں نے خود کو مذاکرات سے ایک طرف کرنے پر غصے کا اظہار کیا اور وہ عسکریت پسندوں کے زیراثر زندگی کی واپسی پر نالاں نظر آرہے ہیں تاہم بہت سے دیگر افراد صرف سیکیورٹی اور تشدد کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

سراج الدین حقانی نے لکھا کہ طالبان ایک ایسے نئے اور جامع سیاسی نظام کے لیے تیار ہیں جس میں ہر افغان کی آواز نظر آئے اور جہاں کوئی افغان خود کو علیحدہ محسوس نہ کرے۔

عسکریت پسند سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان سے متعلق خدشات کو غیرملکی عسکریت پسند گروپس کی جانب سے استعمال کیا گیا تاکہ ‘علاقائی اور عالمی خطرات’ کو ‘بڑھایا’ جائے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز