دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںاقوام متحدہ کے سربراہ کا مسلم مخالف تعصب کے زہرکے خاتمے کا...

اقوام متحدہ کے سربراہ کا مسلم مخالف تعصب کے زہرکے خاتمے کا مطالبہ

نیویارک( ہمگام نیوز ) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریب میں مسلم مخالف تعصب کے زہر کو ختم کرنے پر زور دیا ہے۔نیویارک میں ہیڈکوارٹر میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر اعلی سطحی خصوصی تقریب سے خطاب میں کہا کہ میں پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے اسلامو فوبیا کے زہر کو ختم کرنے کے لیے توجہ مرکوز کی اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔یہ تقریب جنرل اسمبلی کے صدر کے دفتر اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی وزارت خارجہ نے اسلامی تعاون کی تنظیم کے وزرائے خارجہ کے سربراہ کی حیثیت سے مشترکہ طور پر منعقد کی تھی۔سکریٹری جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کے تقریبا 2 ارب مسلمان اپنی شاندار تنوع میں انسانیت کی عکاسی کرتے ہیں اور وہ دنیا کے ہر کونے سے تعلق رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ عرب، افریقی، یورپی، امریکی اور ایشیائی ہیں جبکہ انہیں اکثر اپنے عقیدے کی وجہ سے تعصب اور نفرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ مسلم مخالف نفرت کئی شکلوں میں سامنے آ سکتی ہے۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ اس میں ڈھانچہ جاتی اور ادارہ جاتی امتیاز ہے جو سماجی و اقتصادی اخراج، امتیازی امیگریشن پالیسیوں اور غیر ضروری نگرانی اور پروفائلنگ سے ظاہر ہوتا ہے جو دنیا میں مسلم برادریوں کا تشخص بگاڑنے کا باعث بنتاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ شرمناک طور پر کچھ سیاسی رہنماں کی مسلم مخالف بیان بازی اور پالیسیوں سمیت میڈیا کی جانبدارانہ نمائندگی سے اس امتیاز کو تقویت ملتی ہے۔

 گوتریس نے نشاندہی کی کہ ڈھانچہ جاتی اسلامو فوبیا سے ہٹ کر، مسلمان ذاتی حملوں، نفرت انگیز بیان بازی اور دقیانوسی تصورات کا شکار ہیں۔اس طرح کی بہت سی عدم برداشت اور شکوک و شبہات کی سرکاری اعدادوشمار میں عکاسی نہیں ہوسکتی لیکن یہ لوگوں کے وقار اور ہماری مشترکہ انسانیت کو مجروح کرتی ہیں۔اس بات ذکر کرتے ہوئے کہ مسلم مخالف نفرت اور صنفی عدم مساوات کے درمیان تعلق واضح نہیں ہے، سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم مسلم خواتین کے خلاف ان کی صنف، نسل اور عقیدے کی وجہ سے تین گنا امتیازی سلوک کے کچھ بدترین اثرات دیکھتے ہیں۔بڑھتی ہوئی نفرت کا حوالہ دیتے ہوئے گوتریس نے کہا کہ مسلمانوں کو جس نفرت کا سامنا ہے صرف وہ ہی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ نسلی قوم پرستی، نو نازی سفید فام بالادستی کے نظریات اور مسلمانوں، یہودیوں، کچھ اقلیتی عیسائی برادریوں سمیت کمزور آبادیوں کو نشانہ بنانے والے تشدد کا ایک ناقابل تلافی حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ امتیازی سلوک ہم سب کیلئے نقصان دہ ہے اور یہ ہم سب پر فرض ہے کہ ہم اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔گوتریس نے کہا کہ ہمیں اپنے دفاع کو مضبوط بنانا چاہیے۔ اس کا مطلب ایسی پالیسیوں کو آگے بڑھانا ہے جو انسانی حقوق کا مکمل احترام کرتی ہوں اور خاص طور پر اقلیتوں کی مذہبی اور ثقافتی شناختوں کی حفاظت کرتی ہوں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز