اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ ایک اسرائیلی سکیورٹی اہلکار نے جمعرات کو اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے اتوار کی رات وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی مہاجر کیمپ پر حملے میں “ایک نامناسب ہتھیار” کا استعمال کیا تھا۔

خیال رہے کہ اس حملے میں کم سے کم 70 فلسطینی شہید ہوچکے تھے۔

اسرائیلی نشریاتی ادارے نے نامعلوم سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فضائیہ نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

اہلکار نے کہا کہ “حملہ جس میں درجنوں عام شہری مارے گئے تھے میں ہدف سے ملحقہ عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔

تحقیقات کے ایک حصے کے طور پریہ پتہ چلا کہ ہتھیاروں کی قسم حملے کی نوعیت کے لحاظ سے غیر متناسب تھی، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر عام شہریوں کا نقصان ہوا۔ حالانکہ اگرمناسب ہتھیاروں کا استعمال کیا جاتا تو اس نقصان سے بچا جا سکتا تھا۔

اسرائیلی بمباری کے بعد المغازی کیمپ سے مرنے والوں کو منتقل کیا جارہا ہے۔ اسرائیلی بمباری کے بعد المغازی کیمپ سے مرنے والوں کو منتقل کیا جارہا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے کہا تھا کہ یہ حملہ غزہ کی پٹی میں حماس سے وابستہ اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔

سات اکتوبرکوغزہ کی پٹی سے حماس کی طرف سے اسرائیل پر کیے گئے حملوں 1,140 افراد ہلاک اور 250 قیدیوں کو حراست میں لیا گیا، جن میں سے 129 اب بھی غزہ میں ہیں۔

فلسطینی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمارکے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی بمباری اور زمینی کارروائی کے نتیجے میں 21,110 افراد شہید اور 8,000 سے زائد بچے اور 6,000 خواتین شامل ہیں۔