واشنگٹن: (ہمگام نیوز) پینٹاگون نے جمعرات کو بتایا کہ شرقِ اوسط کے لیے اعلیٰ امریکی کمانڈر ملک کے فوجی حکام سے سلامتی کے خطرات پر بات چیت کی غرض سے اسرائیل میں ہیں۔

یہ دورہ اس خدشے کے درمیان ہوا ہے کہ ایران اسرائیلی حملے کے بعد جوابی کارروائی کرے گا۔ اس ماہ کے شروع میں ہونے والے اس اسرائیلی حملے میں شام میں تہران کی اعلیٰ ترین سپاہِ پاسدارانِ انقلاب کے سات ارکان بشمول دو جرنیل ہلاک ہو گئے تھے۔

پینٹاگون کے ترجمان میجر جنرل پیٹ رائڈر نے صحافیوں کو بتایا، جنرل ایرک کوریلا “اسرائیلی دفاعی افواج کی کلیدی قیادت سے ملاقات کے لیے اور خطے میں سلامتی کے موجودہ خطرات پر تبادلۂ خیال کرنے کے لیے” اسرائیل میں ہیں۔

رائڈر نے کہا کہ یہ سفر “حالیہ پیش رفتوں کی وجہ سے” پہلے سے طے شدہ تاریخ سے آگے بڑھا دیا گیا تھا۔

ایران کے اعلیٰ ترین راہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کو خبردار کیا کہ اسرائیل کو “سزا ملنی چاہیے اور سزا ملے گی” جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے اعلیٰ علاقائی اتحادی کے لیے “آہن پوش” حمایت کا عہد کیا۔

دریں اثناء امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو اپنے اسرائیلی ہم منصب یوو گیلنٹ سے بات کی جنھوں نے پینٹاگون کے سربراہ کو بتایا کہ “براہِ راست ایرانی حملے پر ایران کے خلاف معقول اسرائیلی ردِعمل کی ضرورت ہوگی۔”

ملک کی وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہا، دونوں راہنماؤں نے “ریاست اسرائیل کے خلاف ایرانی حملے کے لیے تیاری پر تبادلۂ خیال کیا” اور مزید کہا کہ گیلنٹ نے اس بات پر زور دیا کہ “اسرائیل کی ریاست اپنی سرزمین پر ایرانی حملہ برداشت نہیں کرے گی۔”

پینٹاگون نے بھی کال کے بارے میں ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ آسٹن نے “ایران اور اس کی علاقائی پراکسیز کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیشِ نظر اسرائیل کے دفاع کے لیے آہن پوش امریکی حمایت کا اعادہ” کرنے کی غرض سے گیلنٹ سے بات کی۔

بیان میں کہا گیا، “سیکریٹری آسٹن نے وزیر گیلنٹ کو یقین دلایا کہ جن ایرانی حملوں کی تہران نے اعلانیہ دھمکی دی ہے، اسرائیل ان کے خلاف مکمل امریکی حمایت پر انحصار کر سکتا ہے۔”