واشنگٹن (ہمگام نیوز) نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن یعنی نیٹو کا سربراہی اجلاس شروع ہو گیا ہے۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہونے والی اس سمٹ کا اہم ایجنڈا یوکرین روس جنگ ہے۔
نیٹو کے 32 رکن ممالک کے رہنماؤں کو یکجا کرنے والا نیٹو سربراہی اجلاس میثاق کی 75 ویں سالگرہ کی تقریب سے شروع ہوا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے تقریب میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل ینز اسٹولٹن برگ کو “صدارتی تمغہ آزادی” پیش کیا۔
اسٹولٹن برگ نے اپنی تقریر میں یوکرین جنگ کا ذکر کیا۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے روس کے خلاف یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کا نتیجہ کئی دہائیوں تک عالمی سلامتی کو متاثر کرے گا۔
میزبان، امریکی صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ نیٹو کے اتحادی یوکرین کو “تاریخی طور پر” اہم فضائی دفاعی نظام فراہم کریں گے۔
بائیڈن نے کہا کہ جرمنی، اٹلی، ہالینڈ اور رومانیہ کے ساتھ مل کر یوکرین کو پیٹریاٹ بیٹریاں اور پرزے فراہم کریں گے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو بھی اس سمٹ میں مدعو کیا گیا تھا۔
زیلینسکی نے سربراہی اجلاس میں شرکت سے قبل واشنگٹن میں ایک بیان میں کہا کہ “دنیا روس کو باز رکھنے کے لیے نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کا انتظار نہیں کر سکتی۔”
یوکرینی رہنما نے امریکی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاا: “ایکشن لینے کے لیے سخت فیصلے کرنے کا وقت آگیا ہے۔”