تہران (ہمگام نیوز ویب ڈیسک ) اطلاعات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مستقبل کے منصوبوں کا ادراک رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ممکنہ عسکری مقابلے کے حوالے سے کہا کہ یہ “جنگوں کی ماں” ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ وقت میں واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کرنا ایران کی جانب سے “ہتھیار ڈالنا” شمار ہو گا۔ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے ملک کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ “امریکا نے اپنی حکمت عملی پابندیوں، تہران کے نظام کے سقوط اور ایران کو توڑ دینے کی بنیاد پر ترتیب دی ہے”۔دارالحکومت تہران میں گفتگو کرتے ہوئے ایرانی صدر نے ایک بار پھر آبنائے ہرمز کی بندش کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ “جس کو سیاست کی ذرا بھی سمجھ بوجھ ہو وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم ایرانی تیل کی برآمد کو روک دیں گے۔ ہمارے پاس بہت سے راستے ہیں جن میں سے ایک آبنائے ہرمز بھی ہے”۔روحانی کے مطابق ان کی حکومت اس وقت پڑوسی خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریفی گزشتہ ہفتے خبردار کر چکے ہیں کہ جوہری معاہدہ ناکام ہو جانے کی صورت میں ایرانی نظام کے سقوط اور ملک کی تقسیم کا خطرہ لاحق ہو گا۔بعض تجزیہ کاروں کے نزدیک ایرانی حکام کی جانب سے اپنے خطابات میں “ایران کی تقسیم” کے اندیشوں کے ذکر کا مقصد ایرانی عوام کو اس بات سے خوف دلانا ہے کہ تہران میں نظام کے سقوط کا نتیجہ ان کے ملک کے ٹکڑے ہو جانے کی صورت میں سامنے آئے گا۔ دوسری جانب بعض تجزیہ کاروں کے مطابق حالیہ نظام کا زیادہ طویل برسوں تک جاری رہنا ملک کو توڑ دینے کا سبب بنے گا۔ بالخصوص جب کہ ملک میں مذہبی اور نسلی و مزہبی اقلیتیں بالخصوص بلوچ قوم ایرانی گجر کے غلامی میں رہ کر ہر وقت ان پر سنگین کریک ڈاؤن کیا گیا ہیں ۔اب امریکی پابندیوں کا پہلا مرحلہ چار اگست سے شروع ہو گا جب کہ امریکی حکومت گاڑیوں، سونے اور دیگر مرکزی سیکٹروں پر پابندیاں عائد کرے گا۔ اس کے بعد چھ نومبر کو پابندیوں کا زیادہ سخت مرحلہ آئے گا اور ایرانیوں کے تیل اور گیس کی برآمدات کو روک دیا جائے گا۔ ساتھ ہی ان دونوں سیکٹروں میں ایران کے ساتھ معاملات کرنے والی کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔جس سے ان کی تباہ حال معیشت و کا برا حال ہوگا۔سماجی و سیاسی حوالے سے ایرانی معاشرہ شیعہ ملاازم کے ہاتھوں پہلے سے انارکیزم کا شکار چلے آرہے ہیں۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر ایران عراق،شام جیسے حالات کا شکار ہوا تو مشکل یہ ریاست اپنی وجود برقرار رکھ سکے۔