تہران (ہمگام نیوزویب ڈیسک ) امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معائدے کے ختم کرنے اورمعاشی پابندیوں کی وجہ سے رواں سال اپریل کے بعد سے ایرانی ریال کی قدر میں نصف سے زیادہ کی کمی آ چکی ہے۔ اس کے علاوہ اقتصادی نمو کی شرح کمزور پڑ گئی ہے اور ایران میں بے روز گاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ کے ایک اعلان میں کہا گیا ہے کہ اُس کے ارکان ملک کو درپیش بحرانات کے حوالے سے صدر حسن روحانی کے جوابات سے مطمئن نہیں ہو سکے۔ ان بحرانات میں مہنگائی، بے روزگاری، غیر ملکی کرنسیوں کی قدر میں اضافہ، مقامی کرنسی کی قدر میں گراوٹ، کساد بازاری اور اسمگلنگ شامل ہے۔ایران کے صدر حسن روحانی نے تمام بحرانات کو سازش اور امریکی پابندیوں اور موقف کے ساتھ جوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس دسمبر اور رواں برس جنوری میں ہونے والے عوامی مظاہروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس بات پر ہمّت بندھائی کہ وہ جوہری معاہدے سے علیحدہ ہو جائیں۔ پارلیمنٹ سے خطاب میں حسن روحانی نے اقرار کیا کہ ایرانی عوام کی جانب سے “اسلامی جمہوریہ” پر اعتماد اور بھروسہ ختم ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی پابندیوں کے بعد بہت سے لوگ اسلامی جمہوریہ کے مستقبل کے حوالے سے اعتماد کھو چکے ہیں۔ تاہم ساتھ ہی ایرانی صدر نے زور دے کر کہا کہ تہران وہائٹ ہاؤس میں بیٹھے ایران دشمن ذمّے داران کو ہزیمت سے دوچار کرے گی اور ملک کی اقتصادی مشکلات پر غلبہ حاصل کر لے گا۔
حسن روحانی نے اقتصادی بحران کا الزام “نظریہِ سازش” پر ڈالتے ہوئے سوال کیا کہ “اچانک ہر چیز کس طرح تبدیل ہو گئی جب کہ ملک تمام شعبوں میں برسوں سے آگے بڑھ رہا تھا؟”۔ انہوں نے باور کرایا کہ “ہم دشمنوں کو اور امریکی ذمّے داران کو ایران کے خلاف سازشوں پر عمل درآمد نہیں کرنے دیں گے”جوہری معاہدے سے متعلق ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ “اس سمجھوتے نے اقتصادی کُشادگی کا دروازہ کھولا اور بہت سے اقتصادی مشکلات کو حل کیا”۔
یاد رہے کہ روحانی کو یہ پہلی مرتبہ پارلیمنٹ میں اس مقصد سے بُلا گیا تھا کہ وہ ملک کو درپیش اقتصادی مسائل سے نمٹنے کے حوالے سے حکومت کی کوششوں کے بارے میں ارکان پارلیمنٹ کے سوالات کے جوابات دیں۔ امریکا کے ساتھ تعلقات کے بگاڑ اور اقتصادی مسائل کے بڑھ جانے کے بعد روحانی کو اپنے قدامت پسند مسابقین کی جانب سے حکومت کی تبدیلی کے لیے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔