کابل( ہمگام نیوز) ۔افغانستان کے چیئرمین سینٹ فضل ہادی مسلم یار نے کہا ہے کہ ہم امن کی کوششوں میں پاکستان پر بھروسہ نہیں کرسکتے، شدت پسندوں کی مدد کرنے جیسی پاکستان کے گذشتہ سرگرمیوں کو ملحوظِ خاطر رکھ کر ہمیں پاکستان کے کردار پر تشویش ہے ۔ مسلم یار نے صد ر اشرف غنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان سے ہشیار رہیں اور یہ گارنٹی مانگیں کے اگر طالبان حکومت سے مذاکرات کرتے ہیں تو ایسے صورت میں پاکستان شدت پسندوں کے ذریعے سے لڑنے والی اپنے پراکسی جنگ سے دستبردار ہوجائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں لیکن امن کی ان کوششوں میں پاکستان کے سچائی پر بھروسہ نہیں کرسکتے ۔ دریں اثناء افغانستان کے نیشنل سیکیورٹی کے سابق ڈاریکٹر امراللہ صالح نے بھی امن کیلئے پاکستان کے مخلص کوششوں پر شک کا اظہار کیا ہے ، انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ سے کہا ہے کہ پاکستان کے مخلصی کو جانچنے کا پیمانہ محض کوئٹہ شوریٰ اور حقانی نیٹورت کو کابل کے جیلوں کے سلاخوں کے پیچھے دیکھنا ہے ۔ کوئٹہ شوریٰ طالبان کے لیڈرشپ کی دس رکنی کونسل ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ کے اندر آرمی کینٹ میں واقع ہے ۔ کوئٹہ شوریٰ اور حقانی نیٹورک دونوں اس وقت افغانستان میں چلنے والی جنگ اور دہشت گردانہ کاروائیوں کے پیچھے بتائے جاتے ہیں ۔ حزبِ اسلامی افغانستان جو گلبدین حکمت یار کی تنظیم ہے بھی طالبان حکومت کے بعد متعدد حملوں میں ملوث رہی ہے ۔