انقرہ:(ہمگام نیوز) ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں 23 اکتوبر 2024 کو ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کرد آزادی پسند ورکرز پارٹی پی کے کے نے بیان دیا کہ یہ حملہ “قربانی کے جذبے سے سرشار” ان کے دو فدائین،مائن سیوجن الچچک (کوڈ نام: Asya Alî) اور علی اوریک (کوڈ نام: Rojger Hêlîn) نے انجام دیا۔
پی کے کے کے مطابق، یہ حملہ ترک افواج کی جانب سے کردوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کا جواب ہے اور تنظیم نے اس اقدام کو کرد قوم کی آزادی کی جدوجہد میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
مزید کہا کہ یہ حملہ پہلے سے منصوبہ بند تھا اور اس کا حالیہ سیاسی مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے TUSAŞ کو ایک “فوجی ہدف” قرار دیا کیونکہ یہ مسلح ڈرونز کی ترقی میں مصروف ہے، جو کہ کرد گروہوں کے خلاف استعمال ہوتے ہیں۔
مزید یہ کہ، پی کے کے نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ یہ کارروائی ان کے “امورثل بیٹالین” کی جانب سے کی گئی، جو کہ ان کی تنظیم کے اعلیٰ قیادت کے زیرِ کنٹرول ہے۔ اس حملے کا مقصد اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا اور ان لوگوں کو پیغام دینا تھا جو ان کی صلاحیتوں کو کمزور سمجھتے تھے۔
پی کے کے کے عسکری ونگ “پیپلز ڈیفنس فورسز” (HPG) نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کارروائی کے ذریعے کرد علاقے میں ترکی کی عسکری موجودگی کو چیلنج کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس حملے کے بعد ترکی نے PKK کے ٹھکانوں پر شمالی عراق اور شام میں فضائی حملے کیے۔