شال(ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد آئینی بلاک شال زون کے شہید ورنا مجید یونٹکا یونٹ باڈی اجلاس منعقد کیا گیا اجلاس میں تنظیمی صورتحال پر سیر حاصل گفتگو کی گئی یونٹ باڈی نشست میں کہا گیا کہ مرکز اپنی دروغ گوئی کو بنیاد بنا کر عام ممبروں کی زہنوں کا بری طرح سے استحصال کررہی ہے مرکز نے تمام بنیادی اختلافات کی نوعیت کو بالائے طاق رکھ کر صرف ہمیں مذاکرات کے لیئے دعوت د ی ہے مگر ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ تنظیمی معاملات اب بھی بدستور اسی ڈگر پر چل رہے کہ جس کی وجہ سے آج تنظیمی صورتحال خاصی حد تک ابتر ہو چکی ہے اور ہمارے یونٹ نے مرکز کے ساتھ کسی بھی سطح کی انفرادی مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے یہ موقف اختیا ر کیا کہ مرکز پر قابض گروہ نے جو مذاکرات کرنے ہیں وہ بی ایس او آزاد کے حقیقی نمائندگان سے کرے جو کہ مرکز کے ہٹ دھرمی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور تنظیمی آئین کی بحالی کے لیئے کانسٹیٹیوشنل بلاک کی نام سے ایک منظم جد و جہد کررہے اگر مرکز مذاکرات چاہتی ہے تو ہمارے بالائی اداروں میں بیٹھے دوستوں سے رابطہ کرے کیونکہ ہم سب دوست ایک مشترکہ مقصد کے لیئے مہم چلارہے ہیں۔
ممبران نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ تنطیم کی اس ابتر صورتحال کے پیش نظر یہ اپنا بنیادی انقلابی و سیاسی فرض سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی اس مہم کو بی ایس او آزاد کے تمام یونٹ اور ممبران تک پہنچائیں تاکہ انہیں اچھی طرح معلوم ہوسکے کہ اندرون خانہ کس طرح تنظیم کی انقلابی ساکھ کی بیخ کنی کی جارہی ہے، ہم کئی عرصے سے دیکھ رہے ہیں کہ مرکز پر قابض گروہ اپنی کم علمی اور غیر مدلل انداز میں تنظیم کے مخلص ساتھیوں پر سنگین قسم کی الزامات لگا رہی ہے جو برسر زمین کوئی حقیقت نہیں رکھتے اور اب اچھی طرح واضح ہوچکی ہے کہ وہ اپنی متضادقول و فعل میں گرفتار ہوچکے ہیں، تنظیم کے کارکنوں کو انکی منطقی سوالوں کی وجہ سے کسی مسلح تنظیم کا چاپلوس گرداننا بذات خود مرکزی گرو ہ کی سراسیمگی کی عمدہ مثال ہے ہم اپنی سیاسی وراثت کی باب کواس قدر تاریک نہیں کرنا چاہتے کہ مرکزی گروہ کی طرح اپنی قلم کی عظمت کو کسی بندوق کے زیر سایہ گروی رکھیں بلکہ ہمارایمان ہے کہ قلم بندوق سے کہیں زیادہ وقعت و طاقت رکھتی بشرطیکہ کہ قلم کی اہمیت کو سمجھ کر اسکو اپنا شعار بنایا جائے مگر آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ مرکزی گروہ قلم کی بجائے کہیں اور اپنے لیئے جائے پناہ ڈھونڈ رہی ہے اور قلم کو محض کارکنوں کی زہنی استحصال کے لیئے استعمال کررہی ہے ا اور یہ تمام عناصر تنظیم کے لیئے کوئی نیک شگون نہیں رکھتے اور اگر آج ہم مرکز کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے نہ ہوئے تو وہ دن دور نہیں کہ بی ایس او آزاد صرف تاریخ کی کتابوں میں حوالوں کے طور پر یاد رکھی جائیگی مگر ہمارے ارادے جواں اور عزم مصمم ہے کہ ہم کسی بھی قیمت پر بی ایس او آزاد کو ان من مانے اور اناپرست گروہ کے ہاتھوں یرغمال نہ ہونے دینگے۔۔