دبئی (ہمگام نیوز ) حماس تحریک کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل پر حملہ ایک حسابی مہم جوئی ہے۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک حملہ کیا تھا اور اہم اس کے نتائج اچھی طرح جانتے ہیں۔
انہوں نے العربیہ چینل کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں اس بات کی تصدیق کی کہ قیدیوں کی تعداد کی تفصیلات صرف القسام بریگیڈز کے پاس موجود ہیں۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس اسرائیلی فوجیوں کے کافی قیدی ہیں۔ جس پر ہم اپنے قیدیوں کے لیے مذاکرات کر سکتے ہیں۔ ہم نے کچھ ملکوں کو سویلین یرغمالیوں کے حوالے کرنے کے لیے اپنی تیاری سے آگاہ کر دیا ہے ۔ ہمیں صرف اسرائیلی فوجی قیدی کے حوالے سے سروکار ہے۔ ہم اسرائیلی قیدیوں کا تبادلہ اسرائیل کے زیر حراست اپنے تمام قیدیوں کے بدلے کریں گے۔
خالد مشعل نے کہا کہ نیتن یاہو حکومت نے الاقصیٰ کو یہودیانے کا ایجنڈا طے کیا ہے۔ ہم مزاحمت کریں یا نہ کریں اسرائیل ہمیں مار رہا ہے۔ اسرائیل کے خلاف ہمارے آپریشن کا حساب ایک تنگ فریم ورک کے اندر تھا۔ ہمارے آپریشن میں حیرت کا عنصر تھا اس کے لیے یہ انتظام کیا گیا تھا کہ ہر کوئی اس کے بارے میں نہیں جانتا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی بمباری کے اثرات کا غیر ملکی قیدیوں تک پہنچنا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس اور دیگر فلسطینی گروہ عام شہریوں کو نشانہ نہیں بناتے ہیں۔ لیکن دوسری طرف اسرائیل مسلسل عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ موجودہ صورتحال کے حوالے سے عربوں کا موقف اچھا ہے اور ہم اسے مزید بہتر دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم لوگوں کو جنگوں کی طرف نہیں بلاتے۔ انہوں نے کہا حزب اللہ اور ایران نے ہمیں ہتھیار اور مدد فراہم کی اور ہم مزید کے لیے بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
خالد مشعل نے عربوں سے غزہ کی حفاظت کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا کہ غزہ میں مزاحمت پر تنقید کرنے والی کوئی آواز نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایک متحد عرب اسلامی موقف ہو جو مغرب پر جنگ روکنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کہتا ہے کہ وہ حماس کو ختم کر دے گا، تاہم وہ کامیاب نہیں ہو گا۔ اسرائیل کے ساتھ جنگ مشکل ہے، طالبان نے امریکہ کو شکست دی اور ہم اسرائیل کو شکست دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ملک جنہوں نے ہمیں دہشت گردوں کی فہرست میں ڈالا ہے، وہ تیسرے فریق کے ذریعے ہم سے رابطہ کر رہے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے کے بارے میں خالد مشعل نے کہا کہ حماس اس بات کو قبول نہیں کرتی کہ امداد صرف جنوبی غزہ کی پٹی کے لوگوں تک محدود ہو۔ غزہ کے لوگوں کی مصر روانگی کے اسرائیلی مطالبے پر مشعل نے کہا مکہ ہم غزہ چھوڑنے سے انکار کرتے ہیں۔ اگر غزہ کے لوگوں کی نقل مکانی ہوتی ہے تو مصر اور اردن کو نقصان پہنچے گا۔
حماس تحریک کے بیرون ملک سربراہ نے مزید کہا کہ اسرائیل میں ہماری کارروائی ایک طویل دفاعی جنگ کے حصے کے طور پر کی جانے والی ایک جارحیت ہے۔
یاد رہے حماس کی جانب سے اسرائیل پر سات اکتوبر کو حملہ کیا گیا اور پھر جنگ چھڑ گئی تھی۔ لڑائی کے 13 دنوں میں 3800 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل کے مرنے والوں کی تعداد بھی لگ بھگ 2000 ہوگئی ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل اخبار کے مطابق اس لڑائی میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 306 ہو گئی ہے۔ اب تک 4629 اسرائیلی زخمی بھی ہوچکے ہیں۔ یروشلم پوسٹ نے اسرائیلی فوج کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی یرغمالیوں کی تعداد 203 ہو گئی ہے۔