شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںاگر مشرق وسطیٰ میں تنازعہ پھیلتا ہے تو ہم فوجی مداخلت کریں...

اگر مشرق وسطیٰ میں تنازعہ پھیلتا ہے تو ہم فوجی مداخلت کریں گے، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن

رپورٹ: آرچن بلوچ

امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ خطے میں ایران سے وابستہ گروپوں کے رویے کی وجہ سے کشیدگی کی سطح میں اضافے کا امکان ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے خبردار کیا کہ اگر مشرق وسطیٰ میں تنازعات کی سطح بڑھی تو امریکی افواج خطے میں فوجی مداخلت کریں گی۔

اتوار کو ABCٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے آسٹن نے کہا: “ہمارا اندازہ ہے کہ خطے میں موجود امریکی فوجیوں اور شہریوں پر حملہ کیا جائے گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ “تصادم کے دائرہ کار میں اضافے کی صورت میں، امریکہ بلا شبہ فوجی مداخلت کرے گا۔” امریکی وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے اور اپنی افواج کی حمایت کے لیے کوئی بھی ضروری اقدام کرے گا۔ خطے میں اپنی افواج پر کئی حملوں کے بعد امریکہ نے پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم کو مشرق وسطیٰ میں دوبارہ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خطے میں ایران اور تہران کے پراکسیوں کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے آسٹن نے تمام ممالک اور ملیشیا گروپوں سے کہا کہ وہ تنازعہ کو نہ پھیلائیں اور موجودہ بحران کا غلط استعمال نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس وقت اپنے دفاع کے لیے اسرائیل کی ضروریات کو پورا کرنے پر مرکوز ہے اور اس نے تسلیم کیا کہ حماس کے سرنگ نیٹ ورک کی موجودگی کی وجہ سے غزہ کی پٹی پر زمینی حملہ کرنا بہت مشکل ہوگا۔

جبکہ کئی خبروں کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں “انسانیت کے خلاف اپنے جرائم اور نسل کشی کو فوری طور پر بند نہیں کیا” تو “کسی بھی لمحے ہر امکان موجود ہے” اور “خطے میں حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں”۔ لیکن خبر رساں ایجنسی “رائٹرز” نے بعض ایرانی حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ایران کو غزہ کے بحران سے متعلق بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ رائٹرز کے مطابق اسرائیل پر کوئی بھی براہ راست ایرانی حملہ تہران کو بھاری نقصان کا باعث بنے گا اور ایران میں عوامی غصہ بڑھے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حماس اور حزب اللہ کو بامعنی مدد فراہم کرنے میں ناکامی پراکسی گروپوں کی نظر میں ایرانی حکومت کی شبیہ کو بری طرح داغدار کر دے گی۔

“سانپ کا سر”

مشرق وسطی کی جنگ کی دوسری فریق اسرائیل کے وزیر اقتصادیات نیر برکات دھمکی دی ہے کہ اگر حزب اللہ جنگ میں شریک ہوئی تو ایران کے ملا ختم ہو جائیں گے۔ اگر ہمیں پتہ چلا کہ وہ اسرائیل کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تو ہم نہ صرف شمالی محاذ میں جواب دیں گے بلکہ سانپ کے سر تک جائیں گے جو ایران ہے۔

اسرائیل کے وزیر برکات نے مزید کہا ہے کہ اگر لبنان کی حزب اللہ جنگ میں شامل ہوتی ہے تو اسرائیل “سانپ کا سر” کچلنے کیلئے ایران پر فوجی حملہ کر دے گا۔ برکات نے اتوار کو برطانوی اخبار “ڈیلی میل” کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: “اگر لبنان کی حزب اللہ، ایران کی پراکسی دہشت گرد تنظیم، اسرائیل پر حملہ کرتی ہے، تو ملّا روئے زمین سے مٹ جائیں گے۔”

برکات نے مزید کہا کہ ان کا ملک، “اگر شمالی محاذ کھولتا ہے، تو یہ نہ صرف حزب اللہ کو تباہ کر دے گا بلکہ ایران کو بھی نشانہ بنائے گا۔” انہوں نے کہا: “اگر ہمیں پتہ چلا کہ وہ اسرائیل کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو ہم اس محاذ پر جواب دینے سے مطمئن نہیں ہوں گے، لیکن ہم سانپ کے سر پر جائیں گے، جو ایران ہے۔” اسرائیل کے وزیر اقتصادیات نے مزید کہا: “ایران کے حکمرانوں کی رات اچھی نہیں ہو گی۔” “ہم یقین دلاتے ہیں کہ اگر وہ شمالی محاذ کھولتے ہیں تو وہ بھاری قیمت ادا کریں گے۔”

برکات نے اس بات پر زور دیا کہ حماس کی طرح لبنان اور حزب اللہ کو بھی بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور ان کے ملک کے پیغام کے واضح مواد میں ایران کے رہنماؤں کا تعاقب شامل ہے۔

اس انٹرویو کے آخر میں اسرائیل کے وزیر اقتصادیات نے کہا: ’’ہمارے پاس اپنے دشمنوں کے لیے بہت واضح پیغام ہے۔ ہم ان سے کہتے ہیں کہ دیکھو غزہ میں کیا ہو رہا ہے، اگر آپ نے ہم پر حملہ کیا تو آپ کو اسی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم تمہیں رو زمین سے مٹا دیں گے۔”

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا کہ خطے میں ایران اور اس سے منسلک گروپوں کے رویے کی وجہ سے کشیدگی کی سطح میں اضافے کا امکان ہے۔ اتوارکو اے بی سی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں بلنکن نے کہا کہ امریکہ خطے میں کشیدگی میں اضافے کا خواہاں نہیں ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ حماس مزید یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ “کوئی بھی خطے میں دوسرا جنگی محاذ قائم نہیں کرنا چاہتا، اور ہم نے دو طیارہ بردار بحری جہاز ڈیٹرنس کے مقصد سے خطے میں بھیجے ہیں نہ کہ کشیدگی پیدا کرنے کی نیت سے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران بحران کو بڑھانا چاہتا ہے تو امریکہ اس سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز