لندن:(ہمگام نیوز) معروف سائنس دان ڈاکٹر رے کارزویل نے پیش گوئی کی ہے کہ مصنوعی ذہانت اگلے پانچ سالوں میں ہائبرڈ انسانوں کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی جو بڑھاپے سے جوانی کی طرف لوٹنے۔

معروف سائنس دان ڈاکٹر رے کارزویل نے پیش گوئی کی ہے کہ مصنوعی ذہانت اگلے پانچ سالوں میں ہائبرڈ انسانوں کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی جو بڑھاپے سے جوانی کی طرف لوٹنے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے۔

گوگل انجینیئر کارزویل کو 2005 میں اس وقت شہرت ملی جب انہوں نے اپنی کتاب The Singularity Is Near میں پیش گوئی کی کہ تکنیکی انفرادیت یعنی وہ لمحہ جہاں مصنوعی ذہانت تمام انسانوں کو پیچھے چھوڑ دی گی اور ایک ’انٹیلی جنس دھماکے‘ کا باعث ہو گی، 2045 تک رونما ہو جائے گا۔اپنی کتاب، جس کا عنوان The Singularity is Nearer: When We Merge with AI ہے، میں ڈاکٹر کارزویل نے اپنی پچھلی پیش گوئیوں کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ان کے خیال میں اے آئی ٹیکنالوجی انسانوں کو حیاتیاتی طور پر کیسے تبدیل کر سکتی ہے۔

جو روگن ایکسپیریئنس پوڈ کاسٹ کی تازہ ترین قسط میں اپنی کتاب کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر کارزویل نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اس دہائی کے اختتام سے قبل مصنوعی ذہانت انسانی ذہانت کو پیچھے چھوڑ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’ابھی ہم وہاں تک نہیں پہنچے لیکن ہم وہاں ہوں گے اور 2029 تک یہ کسی بھی انسان (کی ذہانت) سے جتنی ہو جائے گی۔

’میں یہ کہتے ہوئے شاید قدامت پسند سمجھا جاؤں کیوں کہ لوگ سوچتے ہیں کہ ایسا اگلے سال یا اس سے اگلے سال ہو گا۔‘

گذشتہ سال ایکس اے آئی کے نام سے اپنی مصنوعی ذہانت کی کمپنی شروع کرنے والے ایلون مسک بھی ان لوگوں میں سے ایک ہیں جو سوچتے ہیں کہ یہ قدامت پسندانہ تخمینہ ہے۔

ڈاکٹر کارزویل کے تبصروں کے جواب میں ارب پتی مسک نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا: ’مصنوعی ذہانت اگلے سال شاید کسی ایک انسان سے زیادہ ذہین ہو جائے گی اور 2029 تک یہ غالباً تمام انسانوں پر بازی لے جائے۔‘

دیگر ممتاز تکنیکی ماہرین نے ڈاکٹر کارزویل کو ان کی پیش گوئیوں کی درستگی پر سراہا تھا۔