ایتھنز (ھمگام نیوز ) ترکی سے یونان پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ تارکین وطن اس بابت ترکی سے یونان کو ملانے والا خشکی کا راستہ استعمال کر رہے ہیں۔
دریائے ایوروس کے کنارے یہ دیہات ترکی اور شمال مشرقی یونان کو ملانے والے خشکی کے راستے پر واقع ہیں، اسی راستے کو اب تارکین وطن استعمال کر کے ترکی سے یونان پہنچ رہے ہیں۔
یونان پہنچنے والے زیادہ تر مہاجرین کا تعلق شام سے ہے۔ اس سے قبل تارکین وطن ترکی سے بحیرہء ایجیئن کے ذریعے مختصر سمندری فاصلہ طے کر کے یونانی جزائر کا رخ کرتے رہے ہیں تاہم اب یہ جزائر مہاجرین سے پُر ہیں اور بحیرہء ایجیئن کی نگرانی بھی سخت ہے۔ سن 2015ء میں بحیرہء ایجیئن ہی کے راستے ایک ملین سے زائد مہاجرین یونان پہنچے تھے۔ یونان سے ان افراد نے بلقان خطے کو استعمال کرتے ہوئے مغربی اور شمالی یورپ کا رخ کیا تھا، جن میں سب سے زیادہ تعداد میں تارکین وطن جرمنی آئے تھے۔
رواں سال کے آغاز سے تارکین وطن کی جانب سے خشکی کا یہ طویل راستہ استعمال کرنے کے رجحان میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یونان پہنچنے والے ان تارکین وطن میں سے زیادہ تر شمالی شامی علاقے عفرین سے تعلق رکھتے ہیں، جہاں ترک فوج نے رواں برس مارچ میں عسکری کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ شام اور عراق سے تعلق رکھنے والے قریب تین ہزار افراد اب تک اس راستے سے یونان پہنچ چکے ہیں۔
یورپی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس کی ترجمان ایزابیلا کوپر کے مطابق، ’’ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کی وجہ کیا ہے۔ وقت گزرنے پر یہ بات معلوم ہو گی کہ آیا لوگ سمندر کے بجائے واقعی خشکی کے راستے کو استعمال کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔‘‘