جمعه, اکتوبر 4, 2024
Homeخبریںایران،چین،پاکستان سربراہوں کی سکیورٹی اور سلامتی کے نام پر بیجنگ میں ملاقات،مرکزی...

ایران،چین،پاکستان سربراہوں کی سکیورٹی اور سلامتی کے نام پر بیجنگ میں ملاقات،مرکزی بحث بلوچستان رہا

اسلام آباد ( ہمگام نیوز ) وائس آف امریکہ کے رپورٹر ایاز گل نے 7 جون کو ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ چین، ایران اور پاکستان نے بدھ کو بیجنگ میں اپنی پہلی سہ فریقی انسداد دہشت گردی اور علاقائی سلامتی سے متعلق مشاورت کی ایک نشست منعقد کیا ۔

 اسلام آباد میں ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا، “وفود نے علاقائی سلامتی کی صورتحال، خاص طور پر خطے کو درپیش دہشت گردی کے خطرے پر تفصیلی بات چیت کی۔” جس میں مزید تفصیلات کا اشتراک نہیں کیا گیا۔

 پاکستانی اور چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ تینوں ممالک نے اجلاس کو ادارہ جاتی بنانے اور باقاعدگی سے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بدھ کو ہونے والے مذاکرات میں چینی، پاکستانی اور ایرانی انسداد دہشت گردی کے اعلیٰ عہدیداروں نے، جن میں سے ہر ایک اپنی اپنی وزارت خارجہ سے تھا، اپنی ٹیموں کی قیادت کی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کا جنوب مغربی صوبہ بلوچستان ( پاکستانی مقبوضہ بلوچستان ) ممکنہ طور پر ایجنڈے کا ایک لازمی حصہ تھا۔ قدرتی وسائل سے مالا مال لیکن غریب خطہ اربوں ڈالر کے چینی فنڈ سے چلنے والے پروگرام چین پاکستان اقتصادی راہداری میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔

واشنگٹن میں ولسن سینٹر میں پاکستانی فیلو باقر سجاد نے مشاہدہ کرکےکہا کہ ، “چین، پاکستان اور ایران کے درمیان سہ فریقی سیکیورٹی میکنزم کا قیام بلوچستان میں سیکیورٹی کے حوالے سے ان کے مشترکہ تحفظات کی عکاسی کرتا ہے۔”

 سجاد نے کہا کہ بلوچستان میں سی پیک منصوبوں کو کامیابی سے نافذ کرنے کے لیے وہاں کا استحکام بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ “ان ممالک کے درمیان تعاون علاقائی سلامتی کو بہتر بنانے اور ایران میں پناہ حاصل کرنے والے باغیوں ( بلوچ آزادی پسند ) کی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے میں ممکنہ طور پر کردار ادا کر سکتا ہے۔”

بلوچستان، ایک پاکستانی صوبہ جو ایران کی سرحد سے متصل ہے، طویل عرصے سے ایک نچلی سطح کی شورش کا سامنا کر رہا ہے، جس کی قیادت کالعدم بلوچ نسلی گروہ ( بلوچ آزادی پسندوں کو سامراجی مشینریز علاحدگی پسند یا نسلی گروہ کہہ کر حقیقت سے منہ موڑ لیتے ہیں ) کر رہے ہیں۔

اسلام آباد نے الزام لگایا ہے کہ باغی ایرانی سرزمین پر پناہ گاہوں کا استعمال کرتے ہوئے سرحد پار سے حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں تاکہ سی پی ای سی کو ناکام بنایا جا سکے جو کہ چین کے عالمی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی توسیع ہے۔ ایرانی حکام اپنی سرزمین پر بلوچ عسکریت پسندوں کی موجودگی سے انکار کرتے ہیں۔

 سی پی پیک CPEC نے پورے پاکستان اور بلوچستان میں بحیرہ عرب کے گہرے پانی میں گوادر بندرگاہ تک سڑکوں کے نیٹ ورک اور پاور پلانٹس بنائے ہیں۔

 بلوچ باغی CPEC کی مخالفت کرتے ہوئے الزام لگاتے ہیں کہ یہ بلوچستان کی مقامی آبادی کو خطے کے قدرتی وسائل سے محروم کرنے کی کوششوں میں مدد کر رہا ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کے خلاف جان لیوا حملے کیے ہیں۔

 چین اور پاکستان نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میگا ڈویلپمنٹ پراجیکٹ غربت کے شکار صوبے اور پاکستان میں بڑے پیمانے پر معاشی خوشحالی لا رہا ہے۔

 بلوچستان ایران کے جنوب مشرقی صوبہ سیستان و بلوچستان ( ایرانی مقبوضہ بلوچستان ) سے متصل ہے، جہاں ایرانی سیکیورٹی فورسز شیعہ اکثریتی ملک میں مہلک حملوں کے لیے ذمہ دار مقامی سنی پر مبنی عسکریت پسندوں سے لڑ رہی ہیں۔

 تہران کا الزام ہے کہ اسلام آباد عسکریت پسندوں کو ایران میں سرحد پار سے دہشت گردی کرنے سے روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہا، پاکستانی حکام ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

 گزشتہ ماہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے دونوں ممالک کے درمیان تقریباً 900 کلومیٹر طویل سرحد کا سفر کیا جہاں انہوں نے مشترکہ طور پر ایک نادر بازار اور بجلی کی ترسیلی لائن کا افتتاح کیا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز