تہران ( ہمگام نیوز) ایران کی عدلیہ نے کہا ہے کہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد تہران میں ہونے والے مظاہروں میں 300 سے زیادہ افراد پرفردِ جُرم عاید کی گئی ہے۔ان میں سے چار پرایک ایسے جرم میں ملوّث ہونے کا الزام عاید کیا گیا ہے جس میں انھیں سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔
ایران میں 16 ستمبرکو 22 سالہ امینی کی پولیس کے زیرحراست ہلاکت کے بعد سے مظاہرے جاری ہیں اور یہ نظام مخالف مکمل احتجاجی تحریک میں تبدیل ہوچکے ہیں۔
ان احتجاجی مظاہروں کے دوران میں سڑکوں پر ہونے والے تشدد کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ان میں سے زیادہ ترمظاہرین ہیں اورسکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی مہلوکین میں شامل ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے ملک بھر سے سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔
تہران کی میزان آن لائن نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے پراسیکیوٹر علی صالحی نے کہا کہ 315 افراد کے خلاف ’’ملک کی سلامتی کے منافی کام کرنے کے ارادے سے جمع ہونے اور ملی بھگت کرنے،”نظام کے خلاف پروپیگنڈا” اور”امن عامہ میں خلل ڈالنے” کے الزامات پرفردِجُرم عاید کی گئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’محاربہ کے الزام میں چار فسادیوں کے خلاف فرد جرم عاید کی گئی ہے۔اس مطلب ہے ‘خدا کے خلاف جنگ’، ایک ایسا الزام جس میں موت کی سزا ہوسکتی ہے‘‘۔
صالحی نے مزیدکہاکہ ’’ان پرمعاشرے اور عوام کو دہشت زدہ کرنے کے لیے ایک ہتھیار کا استعمال کرنے ، سکیورٹی افسروں کو زخمی کرنے ، ملک کی سلامتی میں خلل ڈالنے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس نظام کا مقابلہ کرنے کے ارادے سے عوامی اور سرکاری املاک کو آگ لگانے اور تباہ کرنے کا الزام عایدکیا گیا ہے‘‘۔
میزان آن لائن نے ایرانی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی اعجئی کے حوالے سے بتایا ہے کہ مظاہرین سے متعلق مقدمات کی کارروائی پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جرائم کے مرتکبین کے خلاف مقدمہ … اور اندرون اور بیرون ملک انقلاب مخالف عناصر سے وابستہ عناصر اورغیرملکیوں کے ساتھ احتیاط سے کارروائی کی جائے گی،انھیں قانون کے مطابق حراست میں لیا جائے گا اورسزا دی جائے گی۔
اس سے قبل عدلیہ نے 12 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ بدامنی کے الزام میں صوبہ تہران اورصوبہ ہرمزگان میں 100 سے زیادہ افراد پر فرد جُرم عاید کی گئی ہے۔