لندن: (ہمگام نیوز) ایک ایسے وقت میں جب مشرق وسطیٰ کا خطہ 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایک بدترین سکیورٹی بحران کا سامنا کر رہا ہے باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایران حزب اللہ کو ہتھیاروں کی ترسیل کے لیے یورپی بندرگاہوں کا استعمال کر رہا ہے۔
ذرائع نے کہا کہا کہ حزب اللہ کو ایرانی بحری جہازوں پر میزائل اور بم ملے جو بیلجیم، اسپین اور اٹلی کی بندرگاہوں سے منتقل کیے گئے تھے۔
برطانوی اخبار ’ٹیلی گراف‘ نے ایک ذریعےکے حوالے سے بتایا کہ جب اسرائیلی فضائیہ نے عراق کے راستے شمالی شام میں زمینی راستے سے آنے والی کھیپوں کو نشانہ بنانا شروع کیا تو ایران نے سمندر کے ذریعے ہتھیاروں کی ترسیل کا رخ کیا۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہتھیاروں اور دیگر سامان کو شام کی بندرگاہ لطاکیہ پر بھیج دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد بحری جہاز واپس اینٹورپ، والنسیا اور ریویننا کی بندرگاہوں کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں۔
اس تناظر میں ایک سینیر اسرائیلی انٹیلی جنس ذریعہ نے کہا کہ “یورپ کو استعمال کرنے سے ترسیل کی نوعیت اور ذریعہ کو چھپانے میں مدد ملتی ہے، اور کاغذات اور کنٹینرز کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “یورپ میں بڑی بندرگاہیں ہیں۔ اس لیے ایران انہیں استعمال کرتا ہے، کیونکہ ان بڑی بندرگاہوں میں ہیرا پھیری کی کارروائیاں کرنا بہت آسان ہے جہاں چیزوں کو تیزی سے منتقل کیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس ایک چھوٹی بندرگاہ میں جہاں جانچ پڑتال زیادہ ہوتی ہے وہاں سامان کی منتقلی مشکل ہوتی ہے”۔
ذریعے نے بتایا کہ ہمارے اور ایرانیوں کے درمیان بلی اور چوہے کی طرح کا کھیل ہے۔ وہ اسمگلنگ کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم اسے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کم از کم تین سال سے ایسا ہی ہے”۔ اپنی طرف سے اسرائیل میں مقیم ایک انٹیلی جنس تجزیہ کار رونن سولومن نے تصدیق کی کہ ایران براہ راست شام کو ہتھیار بھیج رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی بندرگاہوں کے استعمال کا مقصد ان براہ راست ترسیل سے “توجہ ہٹانا” ہے۔
ایران اور امریکہ کے درمیان چوے بلی کا گیم کسی وقت جنگ میں بدل سکتا ہے ایک چھوٹا واقع جنگ کا سبب بن سکتا ہے۔