شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںایرانی سیکورٹی فورسز اور آرمی کے ہاتھوں مارے جانے والے 60 فیصد...

ایرانی سیکورٹی فورسز اور آرمی کے ہاتھوں مارے جانے والے 60 فیصد بچوں کا تعلق بلوچستان اور کردستان سے ہے ـ ایمنسٹی انٹرنینشل کی رپورٹ

زاہدان ( ہمگام نیوز) بروز جمعہ 9 دسمبر کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک نئی رپورٹ شائع کی ہے جس میں قابض ایران کی جابر فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے بچوں کی مزید معلومات اور تفصیلات دیکھی جا سکتی ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے خلاف ایرانیوں کی ملک گیر بغاوت کے آغاز سے لے کر اب تک اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے والے افراد کی کل تعداد میں سے کم از کم 14 فیصد پولیس، سیکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنے، یا انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ـ

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کی آئین میں 18 سال سے کم عمر کے تمام افراد یا نوعمروں کو “بچے” کہا جاتا ہے۔

معلومات اکٹھی کرکے اور حاصل کردہ ڈیٹا کی تصدیق کرکے، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایران میں ملک گیر احتجاج کے دوران مارے جانے والے 39 لڑکوں اور پانچ لڑکیوں کے نام اور تفصیلات درج کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی معلومات کے مطابق ایرانی حکومت کی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے دوران مارے جانے والا سب سے کم عمر بچہ دو سال کا تھا ۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مارے جانے والے بچوں میں سے کم از کم چار کو قریب سے گولی ماری گئی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق ایران کی ظالم فورسز کے ہاتھوں زخمی اور جان لیوا مار پیٹ کے نتیجے میں چار لڑکیوں اور ایک لڑکے سمیت پانچ بچے جاں بحق ہوگئے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رپورٹ کے ایک اور حصے میں لکھا ’ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی سیکورٹی فورسز اور دیگر فورسز کے اہلکار نے بچوں کے قتل کے بعد متاثرین کے لواحقین پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچے کے قتل کے بارے میں خاموش رہیں۔ ، یا ان کے بچے کو کیوں اور کیسے مارا گیا اس کا جھوٹا رپورٹ فراہم کرنا ہے ۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل ایسے 13 دباؤ اور دھمکیوں کی شناخت اور تصدیق کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نتائج کے مطابق ایران میں گزشتہ ہفتوں کے ملک گیر مظاہروں کے دوران سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے بچوں میں سے 60 فیصد بلوچ یا کرد تھے۔ بلوچ اور کرد ، ایرانی عوام کی آبادی جو ایک طویل عرصے سے حکومت کے ظلم و ستم اور منظم امتیازی سلوک کا شکار ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جن 44 مقتول بچوں کا ذکر کیا ہے، ان میں سے 18، یعنی ہلاک ہونے والے بچوں کی کل تعداد کا چالیس فیصد سے زیادہ، بلوچستان میں مارے گئے۔ ان متاثرین میں سے کم از کم 13 زاہدان کے “خونی جمعہ” کو 8 اکتوبر کو ایرانی حکومت کے ظالم فورسز کے اہلکاروں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز