سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںایران امریکہ ممکنہ تصادم : ہمگام واچ

ایران امریکہ ممکنہ تصادم : ہمگام واچ

واشنگٹن, معلومات کے مطابق امریکہ ایران پرمزید پابندیاں لگا رہا ہے، ایران کی ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کیلئے امریکی صدر مزید پابندیوں اعلان کرنے والے ہیں۔ صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایران کو قطعا ایک نیوکلیئر ملک بننے نہیں دینگے۔ جب وہ اس بات پر اتفاق کرینگے تو ان کا ملک بہت خوشحال ہوگا، وہ بہت خوش ہونگے، اور میں انکا بہترین دوست بن جاّونگا دوسری طرف مائیک پومپیو نے مشرق وسطی میں ہنگامی مشاورت کے دوران کہا کہ وہ ایران کے خلاف ایک عالمی متحدہ محاذ کھولنے کی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی اتحادیوں کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ایرانی حمایت یافتہ دہشت گردوں نے ابھا ایئرپورٹ پر حملہ کیا جس میں ایک شامی باشندہ جاں بحق ہوئے اور 21 شہری زخمی ہوئے’۔
مڈل ایسٹ کے خطے میں ایران کی اثرات کو کم کرنے کیلئے جناب مائیک پومپیو نے ہنگامی دورے کیلئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور باقی سنی مسلم ممالک کا دورہ کر رہے ہیں ، اس کے بعد وہ انڈیا کا بھی دورہ کرینگے جہاں سے وہ جاپان جائینگے تاکہ جی۲۰ گروپ کے میٹنگ میں صدر ٹرمپ کے ساتھ مل جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ان ممالک کو بتائینگے کہ ہمیں کس طرح یہ یقینی بنانا ہے کہ ہم تزویراتی طور پر ایک ہی صف میں کھڑے ہیں ۔ ایران کی دھشت گردی کے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم ایک عالمی متحدہ محاذ نہ صرف خلیج میں بنائینگے بلکہ اسے ایشیا اور یورپ میں وسعت دینگے تاکہ دنیا کی سب سے بڑی دھشگرد ریاست ایران کی چیلنج کو سمجھتے ہوئے انکے خلاف ایک صف میں کھڑے ہوں۔ توقع ہے کہ آج کسی بھی وقت نئے پابندیوں کا اعلان کیاجائے گا۔
دوسری طرف ڈیلی میل نے رپورٹ نے دی ہے کہ برطانیہ کی خارجہ سیکریٹری جرمی ھنٹ نے کہا ہے کہ انکا ملک برطانیہ ایران کے خلاف جنگ میں امریکا ساتھ دیگا۔واشنگٹن سے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، ایران کی جانب سے درپیش چیلنجز میں دو عظیم اتحادی ہیں۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ ’ہم اس حوالے سے بات کریں گے کہ کیسے مشترکہ حکمت عملی پر عمل کو یقینی بنایا جائے اور کس طرح ہم ایک عالمی اتحاد قائم کر سکتے ہیں‘۔امریکا، معاشی طور پر ایران کو مجبور کررہا ہے کہ وہ مذاکرات کرے، اس سے زیادہ کیا ہوگا، اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ پابندیوں کو مزید سخت کریں گے اور ممکنہ طور پر ایرانی کمپنیوں کی جانب سے تجارت پر پابندی کی فہرست میں توسیع کردیں گے۔اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہی قیاس کیا جاسکتا ہے کہ مشرق وسطی کی سیاسی و عسکری صورتحال مسلسل تناو کی جانب بڑھ رہا ہے،جس کا درست اندازہ کیئے جانے پر یہی نتیجہ اخز کیا جاسکتا ہے کہ یہ جنگ کسی صورت بھی ایران کے حق میں دکھائی نہیں دے رہا،جبکہ اس خطے کی موجودہ سیاسی و تزویراتی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ،عالمی سیاست کی بساط میں سیاسی،سائنسی،معاشی اور عسکری قوت امریکہ اور اس کے عرب اتحادیوں کیلئے بلوچ قوم کے عظیم تر قومی مفاد اور سرزمین کے دفاع و قومی نجات کیلئے سنہرے مواقع واضع دکھائی دے رہی ییں،اگر بلوچ قیادت اپنے تقسیم شدہ قوت کو و اختلافات کو حل کرکے قومی آزادی کے نقاط پر اتفاق کرنے سے اس خطے اور مواقع سے بلوچ قوم تاریخی فائدہ اٹھا سکتا ہیں۔ اور اگر بلوچ قیادت وقت کی نزاکت کو سمجھنے میں دیر کی تو اس تاریخی موقع کو ضائع کرنے سے سب کے ہاتھوں افسوس کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آئیگا۔جس کیلئے لازمی ہے کہ ماضی قریب کے آپسی سیاسی نادانیوں،غلط فہمیوں سے نکل کر وسیع تر قومی مفاد کیلئے تمام تنظیموں کو آپس میں ایک دوسرے کیلئے اعتمادی فضا اور احترام کی ماحول کو پیدا کرنا ہوگا۔بشرطیکہ ہم موجودہ مجموعی گھٹن زدہ حالات سے تنگی کو دیکھ دشمن کی خر مستیوں اور قوم کی مزاج اور توقعات کا سب کو خیال رکھنا ہوگا۔اگر اس کے برعکس ہوا،تو قوم سے گلہ شکوہ کرنا بچگانہ بات ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز