تہران (ہمگام نیوز) نام نہاد اخلاقی پولیس نے حجاب نہ پہنے پر ایک سولہ سالہ کرد لڑکی پر شدید تشدد کی. جس کی وجہ سے وہ کوما میں چلی گئی. کرد لڑکی کی شناخت ارمیتا گرا وند کے نام سے ہوئی۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کا واقعے پر کہنا ہے کہ شدید تشدد سے ارمیتا گرا وند کی حالت تشویشناک ہے اور وہ کوما میں چلی گئی ہیں۔

دوسری طرف جرمنی کی وزیرِ خارجہ اینا لینا بئیر باک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ ایران میں ایک بار پھر ایک اور نوجوان لڑکی صرف اس لیے اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہی ہے کہ اس نے سب کے سامنے اپنے بال دکھائے تھے۔ یہ ناقابل برداشت بات ہے ۔ ارمیتا گرا وند کے والدین کو کیمروں کے سامنے نہیں ہونا چاہیے ، بلکہ ان کا حق ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے بستر کے ساتھ موجود ہوں۔

خیال رہے کہ ایران کے خفیہ ایجنسیوں نے ہسپتال کو گھیرے میں لیکر کسی کو ارمیتا سے ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی 22 سالہ کرد لڑکی مہسا امینی بھی تشدد کے بعد کوما میں چلی گئی بعد میں اس کی موت واقع ہوئی جس کے بعد ایرانی رجیم کے خلاف ملک گیر مظاہروں ایک طویل سلسلہ شروع ہوا جن میں ایرانی فوج کی فائرنگ سے سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اب مزکورہ واقعے کے بعد امکانات ہیں کہ دوبارہ ایک مظاہرے کا ابتداء ہو۔