تہران (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق جمعے کے روز ایک غیر ملکی معروف خبر رساں ایجنسی کو حاصل ہونے والی سیٹلائٹ تصاویر میں ایران میں “فوردو” کے علاقے میں زیر زمین جوہری مقام پر تعمیراتی کام ہوتا دیکھا جا سکتا ہے۔
ایران نے “فوردو” کی تنصیبات میں کس نئی تعمیر کا اعلانیہ اعتراف نہیں کیا۔ اس کا انکشاف مغرب کی جانب سے 2009ء میں کیا گیا تھا۔
ایسے میں جب کہ اس تعمیر کا مقصد ابھی تک غیر واضح ہے، اس بات کا امکان ہے کہ فوردو میں کوئی بھی کارروائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے آخری دنوں میں نئی تشویش کا باعث بن سکتی ہے۔ ایران پہلے ہی نطنز میں اپنی جوہری تنصیبات پر تعمیر کا کام کر رہا ہے۔ یہ پیش رفت جولائی میں وہاں ہونے والے ایک پراسرار دھماکے کے بعد سامنے آئی ہے۔ ایران نے اس دھماکے کو تخریب کاری پر مبنی حملہ قرار دیا تھا۔
میڈلبرے انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اسٹڈیز میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق جیمز مارٹن سینٹر کے ایک ماہر جیفری لوئس کے مطابق اس مقام پر کسی بھی نوعیت کی تبدیلی کی سخت نگرانی کی جائے گی اور اسے ایرانی جوہری پروگرام پر توجہ کی علامت شمار کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے تبصرے کے درخواست پر فوری جواب نہیں دیا۔ اسی طرح ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے بھی اب تک کوئی جواب نہیں دیا جس کے معائنہ کار اس وقت ایران میں موجود ہیں۔
فوردو کے مقام پر تعمیرات کا آغاز ستمبر کے اواخر میں ہوا تھا۔ غیر ملکی ایجنسی کو حاصل ہونے والی سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعمیر کا کام اس مقام کے شمال مغربی میں جاری ہے۔ یہ جگہ شیعوں کے مقدس شہر قُم سے قریب ہے جو دارالحکومت تہران سے تقریبا 90 کلو میٹر جنوب مغرب میں ہے۔
گیارہ دسمبر کو لی گئی تصویر میں لگتا ہے کہ ایک عمارت کی بنیاد کھو دی جا رہی ہے جس میں درجنوں ستون ہوں گے۔ اس طرح کے ستون زلزلوں والے علاقوں میں عمارتوں کی سپورٹ کی تعمیر میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائیل گروسی نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں ایرانی جوہری معاہدے کو زندہ کرنے کے لیے ایک نئے سمجھوتے کا طے پانا ضروری ہو گا۔ ایسا سمجھوتا جو تہران کی جانب سے معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی سے رجوع کے طریقہ کار کا تعین کرے۔
گروسی نے واضح کیا کہ “واپس لوٹنا اتنا آسان نہیں ہو گا کیوں کہ اب زیادہ مواد اور زیادہ سینٹری فیوجز سامنے آ گئے ہیں۔ ایران کو سیاسی سطح پر فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور پھر ہم مدد کریں گے”۔
اسی طرح گروسی نے منتخب امریکی صدر جو بائڈن پر بھی زور دیا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی طرف لوٹیں اور مذاکرات کا آغاز کریں۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ کے مطابق جوہری معاہدے سے امریکا کے علاحدہ ہونے کے بعد سے ایران نے بتدریج اپنی پاسداریوں پر عمل درامد کو کم کر دیا۔