دوشنبه, دسمبر 23, 2024
Homeخبریںایران سے گٹھ جوڑ کرکے کچھ پارٹیاں مغربی بلوچستان سے دستبردار ہوچکے...

ایران سے گٹھ جوڑ کرکے کچھ پارٹیاں مغربی بلوچستان سے دستبردار ہوچکے ہیں : بی ایس ایف

کوئٹہ( ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپیندنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ نے اپنے مرکزی ترجمان میں کہاہے کہ مغربی بلوچستان کے حوالہ سے قابض ایرانی ریاست کے ساتھ سمجھوتہ اور گٹھ جو ڑ بلوچ جہد آزادی کی اصولی اور بنیادی موقف کی خلاف ہے قبل ازین اس سلسلے میں مختلف زرائع سے ایسی اطلاعات سامنے آتی رہی تاہم ،ہم نے غیر یقینی طورپر اس قسم کے اطلاعات کو سطحی اور سرسری حیثیت دی جب کہ اس سے قبل ہم نے اپنے ایک بیان میں چند ایک آزادی پسندجماعتوں کے حوالہ سے مبہم انداز میں انکشاف کئے تھے کہ کچھ پارٹیوں نے ایران کے ساتھ مغربی بلوچستان کے آزادی کے حوالہ سے سمجھوتہ کرکے مغربی بلوچستان کی آزادی سے دستبردار ہوچکے ہیں لیکن حالیہ دنوں بی این ایم کے ایک مرکزی ترجمان نے قبضہ گیر ایرانی ریاست کے حوالہ سے نر م گوشہ موقف اختیار کرتے ہوئے مغربی بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد کو مذہبی جدوجہد سے نتھی کرکے ایران کے حوالہ سے مجموعہ بلوچ پالیسی اور موقف سے متصادم موقف اختیار کرتے ہوئے ایرانی دہشت گردی پر زبان بندی کو ترجیح دیکر عالمی سطح پر ایران کی نسل کش بلوچ پالیسیون سے لاتعلق ہوکر اس کی جنگی جرائم پر مبنی کاروائیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جس سے اس موقف کی مضبوط تائید ہوتی ہے کہ ان کا ایران کے ساتھ ایک گٹھ جوڑ موجود ہے ترجمان نے کہاکہ بی این ایم اوران کے اتحادی بی ایس اوآزاد اور بی ایل ایف کی قیادت مشترکہ طورپر ایرانی پاسداران کے ساتھ مغربی بلوچستان کے حوالہ سے ایک معائدہ کا حصہ ہے جس میں ممکنہ طورپر مغربی بلوچستان کی آزادی سے دستبرداری سمیت اس کے بدلے میں مراعات باہمی تعاون اور پناہ وغیرہ کے ایجنڈے شامل ہوسکتے ہیں سیستان بلوچستان متحدہ بلوچستان کا حصہ ہے اس پر سمجھوتہ اور سودابازی مغربی بلوچستان کی چار ملین بلوچون کی مستقبل اوراٹھائیس لاکھ مربع میل بلوچ جغرافیہ پر سمجھوتہ ہے جو ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے بلوچ قوم اور مجموعی طور پر بلوچ آذادی پسند تنظیمیں اس قسم کے خود ساختہ اور بوگس موقف کے ساتھ نہیں جبکہ ایرانی قبضہ گیر یہ تسلی نہ کریں کہ مغربی بلوچستان پر ان کی قبضہ تاابد قائم رہے گی مغربی اور مشرقی بلوچستان ایک جسم کے مانند ہے1928میں ایرانی قبضہ گیر بلوچ سرزمین کے ایک بڑے رقبہ پر قبضہ کرلیا اور انگریز کے آشیر باد سے گولڈ سمتھ لائن کے نام پر ایک مشترکہ بلوچ آبادی اورزمین کے درمیان خونی لکیر کھنچتے ہوئے ایک خاندان کو دوسرے خاندان سے الگ کیا گیا جبکہ مغربی بلوچستان کے بلوچوں کا فارسی چیرہ دستیوں اور قبضہ کے خلاف ایک طویل جدوجہد کا سلسلہ جاری ہے دوست محمد بارکزئی شہید داد شاہ رحیم زردکوئی اور مالک ریکی ایسے کئی نام ہے جو سیستان بلوچستان کی آزادی کی جدوجہدکو اپنے خون دیکر زندہ اور تابندہ کیا ہے لیکن آج بی این ایم ایران کا ہم نوا بن کر مغربی بلوچستان کی آزادی کو مذہبی رنگ دیکر غلط بیانی کرکے زمینی حقائق کو مسخ کررہے ہیں مشرقی بلوچستان ہو یا مغربی بلوچستان یا بلوچ وحدت کوئی بھی حصہ اس پر سمجھوتہ اور سودابازی بلوچ جہد آزادی کے بنیادی موقف کے خلاف ہے ایرانی ریاست بلوچ قوم کی شناخت تشخص اورزبان کو بگھاڑرہے ہیں بلوچ قوم کی سیاسی جدوجہد پر مکمل پابندی ہے آزادی اظہار رائے پر پھانسی دیا جاتا ہے بلوچی زبان اور ثقافت کی تشہیر تک اجازت نہیں وہاں بھی ایرانی فورسز بلوچ عوام کے توہین آمیز سلوک کرتے ہیں آنے جانے کے راستہ پر ان کی جس بھونڈے قسم کی تلاشی لی جاتی ہے وہ ریکارڈ پر ہے حتی کہ ان کے قیمتی سامان تک لوٹی جاتی ہے جب کہ جنگی جرائم کے ہزارون واقعات جو ایرانی قبضہ گیر کے حصہ میں آتی ہے بلوچ نسل کشی پر ایران اور قابض ریاست کا کردار یکساں ہے سینکڑون بلوچ جنہیں اجتماعی پھانسیوں کے عمل سے گزار گیا ہے اور ہزارون بلوچ اب بھی ایرانی حراستی مراکز میں پابند سلاسل ہے اور سب سے بڑھ کر ایرا ن سیستان بلوچستان پر قابض ہے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے تقسیم غیر آئینی اور غیر قانونی ہے گولڈ سمتھ لائن کوئی بین الاقوامی سرحد نہیں بلکہ غیر فطری اور مصنوعی ہے جس کی قانونی اور بین الاقوامی حیثیت نہیںیہان انگریز توسیع پسند وں نے بلوچ وحدت کو جس طریقہ سے تقسیم کرکے اسے ایران افغانستان اور اور پنجاب میں شامل کردیا اور افغانستان کے بعض علاقہ بلوچستان میں شامل کرکے ڈیورنڈ لائن کھینچی ڈیورنڈلائن کے حوالہ سے افغانستان کا موقف واضح ہے اس بابت افغان اور بلوچ پالیسی یکسان ہے دونوں اقوام ڈیورنڈلائن کو بین الاقوامی سرحد تسلیم کرنے سے انکاری ہے ترجمان نے کہاکہ مغربی بلوچستان کی آزادی کی جنگ قومی جنگ ہے مذہبی جنگ نہیں ہے اس طرح کے پروپیگنڈہ نوآبادیاتی قوتوں کا حربہ ہے کہ وہ بلوچ جہد آزادی کو کہیں مذہبی کھبی قبائلی اور کھبی ناراض بلوچوں اور کھبی چند سرداروں کا نام دیکر مغالطہ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ اس طرح کی مجموعی قومی قوت کو منتشر اور غیر مستحکم کرتے ہوئے ایک زہنی تقسیم بھی پیدا کرسکے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز