شنبه, اپریل 12, 2025
Homeخبریںایران مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کرے: اقوام متحدہ

ایران مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کرے: اقوام متحدہ

نیویارک( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ نے ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سے شروع ہونے والے احتجاج میں درجنوں افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایران کے سکیورٹی اداروں سے کہا ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے دریغ استعمال سے گریز کریں۔

اقوام متحدہ نے ایران سے کہا ہے کہ وہ لوگوں کی انٹرنیٹ تک رسائی کو نہ روکے۔ ایران نے ’غیر ملکی‘ دشمنوں کو احتجاج کا ذمہ دار قرار دیا ہے اور مظاہرین کی مذمت کی ہے۔

ایران میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جمعے سے شروع ہونے والے ملک گیر احتجاج جاری ہیں جس میں کم از کم چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو مظاہرین نے تین سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔

ایران میں جمعے سے شروع ہونے والے احتجاج میں کم از کم پانچ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ایران میں حکام نے تین روز سے انٹرنیٹ تک رسائی کو روک دیا ہے جس کی وجہ سے مظاہروں کی فوٹیج حاصل کرنے میں دشواری پیش آ رہی ہے۔

ایران میں اے ایف پی کے صحافیوں نے مرکزی تہران میں دو پیٹرول پمپوں، ایک پولیس سٹیشن اور راہ گیروں کے لیے بنائے گئے پل کو نذر آتش ہوتے دیکھا ہے۔

حکام نے ان صحافیوں کو احتجاج ریکارڈ و رپورٹ کرنے سے روک دیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق سکیورٹی اہلکار ہر بڑے چوراہے پر بکتر بند گاڑیوں اور پانی کی توپوں کے ہمراہ چوکس کھڑے ہیں۔

تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جب جعمے کو احتجاج شروع ہوا تو ڈرائیوروں نے سڑکوں پر اپنی گاڑیوں کو روک دیا جس سے ملک بھر کی بڑی شاہراہوں پر ٹریفک رک گئی۔

جمعے کو تہران میں شروع ہونے والا احتجاج جلد ہی ملک گیر احتجاج میں تبدیل ہو گیا۔ مظاہرین نے ایران کے گیارہ بڑے شہروں میں بینکوں، پیٹرول سٹیشنوں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔

ایران میں حکومت نے گذشتہ ہفتے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔ اس اعلان کے مطتابق ایران میں ہر شخص اگر ماہانہ 60 لیٹر تیل خریدے گا تو اسے پچاس فیصد اضافی قیمت ادا کرنی ہو گی لیکن اگر اس نے 60 لیٹر سے زیادہ پیٹرول خریدا ہے تو اسے دو سو فیصد اضافی قیمت ادا کرنی ہو گی۔

گذشتہ سال مئی سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر اضافی اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جس سے ایران کی معیشت متاثر ہوئی ہے۔

مظاہرین کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں میں سے ایک کا تعلق پاسداران انقلاب سے ہے جبکہ دو کا تعلق بیسج ملیشیا سے ہے۔ ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں مرتضیٰ ابراہیمی، مجید شیخی اور مصطفیٰ رضائی شامل ہیں۔

جمعے کو شروع ہونے والے مظاہروں میں اب تک سرکاری اہلکاروں سمیت چار افرادکے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق کم از کم دس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایران میں 2017 کے بعد یہ سب سے شدید مظاہرے ہیں۔ دو ہزار سترہ میں ہونے والے مظاہروں میں کم از کم پچیس افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔

حکام کے مطابق کم از کم دو سو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز