شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںایران میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں 448 ہلاکتیں:انسانی حقوق کی...

ایران میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں 448 ہلاکتیں:انسانی حقوق کی تنظیم

اوسلو ( ہمگام نیوز ) ایران میں سکیورٹی فورسز نے ستمبرکے وسط میں کردخاتون مہساامینی کی پولیس کے زیرحراست ہلاکت کے ردعمل میں شروع ہونے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں 448 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ان میں سے نصف سے زیادہ ہلاکتیں ملک کے نسلی اقلیتی علاقوں میں ہوئی ہیں۔

ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس گروپ (آئی ایچ آر) کاکہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے 448 افراد میں سے 60 کی عمریں 18 سال سے کم تھیں۔ان میں 9 لڑکیاں اور29 خواتین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ صرف گذشتہ ہفتے کے دوران میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 16 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ان میں سے 12کردآبادی والے علاقوں میں مارے گئے ہیں جہاں مہساامینی کی موت کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

اس میں مزیدکہا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتوں کے دوران میں مزید ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے اوراس طرح کل ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔اس تعداد میں صرف کریک ڈاؤن میں ہلاک ہونے والے شہری شامل ہیں اورسکیورٹی فورسز کے ارکان شامل نہیں ہیں۔

دریں اثناء سپاہِ پاسداران انقلاب ایران کے بریگیڈیئر جنرل امیرعلی حاجی زادہ نے آج ایک بیان میں کہا ہے کہ مظاہروں کے دوران میں 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب ایران کے کسی اعلیٰ عہدہ داران ہلاکتوں کااعتراف کیا ہے۔

جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے گذشتہ ہفتے ایران میں کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کے ایک حقائق مشن کے قیام کی منظوری دی تھی۔

آئی ایچ آرکے ڈائریکٹر محمودامیری مقدم نے کہاکہ ایران کے حکام اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگروہ اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تو ان کے وسیع پیمانے پرجرائم کاانکشاف ہوگا۔انھوں نے مزید کہا:’’یہی وجہ ہے کہ ان کے عدم تعاون کا اندازہ لگایا جا سکتاہے‘‘۔

امیری مقدم نے کہا کہ نصف سے زیادہ ہلاکتیں سنی بلوچ یا کرد نسلی اقلیتوں کی آبادی والے علاقوں میں ریکارڈ کی گئی ہیں اورسب سے زیادہ ہلاکتیں جنوب مشرقی صوبہ سیستان،بلوچستان میں ہوئیں جہاں مظاہروں کے بعد 128 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پاکستان اورافغانستان کی سرحدوں سے متصل اس صوبے میں بلوچ نسل کے اہل سنت اکثریت میں آباد ہیں اور وہ ایک عرصے سے ملک کے دوسرے باسیوں کے مساوی حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انھیں دیوار سے لگایا جارہا ہے۔

اس کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں مغربی کردآبادی والے صوبوں کردستان اور مغربی آذربائیجان میں ریکارڈ کی گئیں جہاں احتجاجی مظاہروں کے دوران میں بالترتیب 53 اور51 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز