نیویارک (ہمگام نیوز )مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اگر تہران کے پاس جوہری ہتھیار ہوئے تو مملکت بھی “سکیورٹی وجوہات اور طاقت کے توازن کے لیے” ایسا ہی کرے گی۔

ولی عہد نے جمعرات کو علی الصبح نشر ہونے والے ’فاکس نیوز‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ “ہمیں خدشہ ہے کہ کوئی بھی ملک جوہری ہتھیار حاصل کر لے گا۔”

شہزادہ محمد نے متنبہ کیا کہ جو بھی ملک جوہری ہتھیار استعمال کرتا ہے وہ “باقی دنیا کے ساتھ فوجی تصادم میں پڑ جائے گا۔”

انہوں نے کہا کہ”جوہری ہتھیار حاصل کرنا بیکار ہے، کیونکہ اسے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ جوہری ہتھیاروں کی وجہ سے دنیا ایک نئے ہیروشیما کو برداشت نہیں کر سکتی۔”

“اسرائیل کے ساتھ مملکت کا فی الحال کوئی تعلق نہیں ہے۔”

مسئلہ فلسطین کے حوالے سے سعودی ولی عہد نے کہا کہ مملکت کا اسرائیل کے ساتھ فی الحال کوئی تعلق نہیں ہے تاہم انہوں نے زور دیا کہ مسئلہ فلسطین اہم ہے اوراسے دو طرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کے دوران حل ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب “فلسطینیوں کی بہتر زندگی” میں دلچسپی رکھتا ہے اور وہ فلسطینی مسئلے کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔

“ہمارا بائیڈن کے ساتھ خاص تعلق ہے”

ولی عہد نے امریکا کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ “ہمارے واشنگٹن کے ساتھ اہم سکیورٹی تعلقات ہیں۔ صدر (جو) بائیڈن کے ساتھ ہمارے خصوصی تعلقات ہیں۔

شہزادہ محمد نے مزید کہا کہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ امریکی اور غیر ملکی کمپنیاں آئیں اور مشرق وسطیٰ میں محفوظ ماحول میں سرمایہ کاری کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم امریکی ہتھیاروں کے پانچ بڑے خریداروں میں سے ایک ہیں اور امریکا کے علاوہ دیگر ممالک سے ہتھیار خریدنے کا ہمارا اقدام ان کے مفاد میں نہیں ہے۔

تیل اور توانائی منڈیاں

سعودی ولی عہد نے اقتصادی امور پر بھی زور دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مملکت تیل کی منڈی میں طلب اور رسد کی نگرانی کرتی ہے اور توانائی کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ “اوپک پلس+ میں ہمارا کردار سپلائی اور ڈیمانڈ کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز کی تنظیم (OPEC) اور اس سے باہر کے کچھ بڑے پروڈیوسرز شامل ہیں جن میں روس بھی شامل ہے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ “ہم توانائی کی منڈیوں کے استحکام میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں جو ضروری ہے وہ کر رہے ہیں۔”

برکس ممالک کے گروپ کے بارے میں جس میں سعودی عرب اگلے جنوری تک شامل ہو جائے گا۔ شہزادہ محمد نے کہا کہ یہ گروپ “امریکا کے خلاف نہیں ہے۔ اس کے اندر واشنگٹن کے اتحادیوں کی موجودگی اس کا ثبوت ہے۔”

ولی عہد نے زور دیا کہ برکس گروپ جس میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، کوئی “سیاسی اتحاد” نہیں ہے۔

“کامیابی کی سب سے بڑی کہانی”

سعودی معیشت کے بارے میں شہزادہ محمد بن سلمان نے زور دیا کہ مملکت اکیسویں صدی کی سب سے بڑی کامیابی کی کہانی ہے اور یہ اس صدی کی کہانی ہے۔ ان کا ملک اس وقت تمام شعبوں میں سب سے تیزی سے ترقی کر رہا ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ سیاحت کو راغب کرنے کا تعلق ترقی پذیر شعبوں سے ہے جن میں کھیل، تفریح اور ثقافت شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کھیلوں کے شعبے کی ترقی پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ یہ معاشی منافع میں کارگر ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے آگے کہا کہ”ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ جلد ہی کھیل ہماری مجموعی جی ڈی پی میں 1.5 فیصد کا حصہ ڈالیں۔”

قابل ذکر ہے کہ امریکی چینل “فاکس نیوز” نے سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کا ایک انٹرویو نشر کیا تھا۔ یہ انٹرویو چینل کے چیف پولیٹیکل براڈکاسٹر بریٹ بائر نے نیوم شہر سے کیا تھا۔

چینل نے ایک میڈیا بیان جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ انٹرویو مملکت کے مستقبل اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کے بارے میں مختلف موضوعات کی تفصیلات پر مشتمل ہے۔