واشنگٹن( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق قبرص نے ایک نامعلوم شخص کو گرفتار کیا جس نے کئی ممالک کا سفر کیا یہاں تک کہ وہ اسرائیلی شہریت کے حامل 5 تاجروں کو قتل کرنے کے اپنے ہدف تک پہنچ گیا۔
پولیٹیکو کی ایک طویل تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس شخص کو ایرانی حکومت نے اس آپریشن کو انجام دینے کے لیے تعینات کیا تھا، جو حال ہی میں یورپ میں ہونے والے درجنوں قتل کے واقعات میں سے ایک ہے، جس میں ایرانی حکومت کی طرف سے قتل کے واقعات ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی ممالک کی رواداری پرمبی پالیسی سے ایران ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے مخالفین کو قتل کررہا ہے۔
قبرص میں ناکام حملہ حالیہ برسوں میں یورپ میں ہونے والے کم از کم درجنوں قتل کے واقعات میں سے صرف ایک تھا، جن میں سے کچھ کامیاب رہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق ان میں بعض”نرم” اہداف تھے جن میں قتل، اغوا یا دونوں کام انجام دینا ہوتے ہیں۔
اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی’موساد‘ کے سربراہ ڈیوڈ پارنیا نے ستمبر میں غیر معمولی عوامی ریمارکس میں کہا کہ “یہ ایک ایسا نظام ہے جو دھمکی اور تشدد پر اپنی حکمرانی قائم کرتا ہے اور تشدد کو ایک جائز اقدام کے طور پر اپناتا ہے۔ یہ بے ساختہ نہیں ہے، یہ منصوبہ بند اور منظم ریاستی دہشت گردی ہے اور یہ تزویراتی دہشت گردی اور حکمت عملی ہت ہے۔”
یورپی بے حسی
سکیورٹی ماہرین نے اس نقطہ نظر کی کامیابی کی وجہ یورپی سست روی کو قرار دیا، کیونکہ یورپ حالیہ برسوں میں زیادہ تر ایرانی کارروائیوں کا مرکز گیا ہے، جو تہران کے خلاف جوابی کارروائی سے خوفزدہ تھے۔ سکیورٹی حکام نے بتایا کہ 2015ء سے لے کر اب تک ایران نے یورپ میں تقریباً 12 آپریشن کیے ہیں جن میں کم از کم تین افراد ہلاک اور متعدد کو اغوا کیا گیا ہے۔
ایرانی نژاد امریکی مصنفہ اور خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن مسیح علی نژاد کہتی ہیں کہ یورپیوں نے نہ صرف اسلامی جمہوریہ کے ساتھ نرمی کا مظاہرہ کیا ہے بلکہ وہ ان کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، ان کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور قاتلوں کو قانونی حیثیت دے رہے ہیں۔ ایرانی رہ نماؤں سے ملاقات کرتے ہیں۔ اگر تہران کو کوئی سزا نہیں ملتی تو کیا ان کے پاس یرغمال بنانے یا اغوا یا قتل کرنے سے باز رہنے کی کوئی وجہ ہے؟” تو اس نے جواب دیا، “نہیں۔
پچھلے سال چند مہینوں کے دوران ایران نے لاطینی امریکا سے افریقہ تک حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔ اور کولمبیا میں، پولیس نے بوگوٹا میں دو افراد کو اس شبہ میں گرفتار کیا کہ وہ امریکیوں کے ایک گروپ اور ایک سابق اسرائیلی انٹیلی جنس افسر کو ایک لاکھ ڈالر میں قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
اسی طرح کی کارروائی افریقہ میں ہوئی، جہاں تنزانیہ، گھانا اور سینیگال کے حکام نے سفاری سیاحوں سمیت اسرائیلی اہداف پر حملوں کی منصوبہ بندی کے شبے میں پانچ افراد کو گرفتار کیا۔
اس سال فروری میں، ترک پولیس نے ایک 75 سالہ ترک-اسرائیلی جو ایک مقامی ایئر لائن کا مالک تھا، کو قتل کرنے کی ایک وسیع ایرانی سازش کو ناکام بنا دیا۔ اور نومبر میں، جارجیا میں حکام نے کہا کہ انہوں نے تبلیسی میں جارجیائی نسل کے ایک 62 سالہ اسرائیلی تاجر کو قتل کرنے کے لیے ایران کی قدس فورس کے ذریعے ترتیب دیے گئے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔
پولیٹیکو کے مطابق یورپ کی ایران سے قربت، وہاں بہت سے ایرانی جلاوطنوں کی موجودگی اور یورپی یونین کی بعض حکومتوں کے تہران کے بارے میں نرم رویہ کے پیش نظر یورپ ایرانی حکومت کی دہشت گردی کا ایک فطری نقطہ آغاز ہے۔
مغربی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی انٹیلی جنس سروس جسے وزارت داخلہ کے نام سے جانا جاتا ہے نے پورے براعظم میں آپریشنل نیٹ ورک بنائے ہیں جنہیں مختلف طریقوں سے اغوا اور قتل کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔
چونکہ سنہ 2009ء سے ایران میں حکومت مخالف مظاہرے ایک باقاعدہ رفتار سے شروع ہو رہے ہیں۔ اسی طرح بیرونی سطح پر کارروائیوں کی رفتار بھی بڑھ گئی ہے جس کا مقصد حکومت پر بدامنی پھیلانے کا الزام لگانے والوں کو ختم کرنا ہے۔
ایرانی حکومت نے چھوٹے پیمانے پر بہت سے قتل جیسے کہ 2015ء میں ایرانی جلاوطن محمد رضا کولاہی پر نیدرلینڈز میں ہونے والا حملہ کامیاب ہو چکا ہے۔