نیویارک (ہمگام نیوز )امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ایک سینیر اہلکار نے کہا ہے کہ حوثیوں نے گذشتہ موسم خزاں کےبعد سے یمن کے ساحل پر بحری جہازوں پر کم از کم 50 حملے کیے ہیں اور ایک اور دفاعی اہلکار نے امریکی ردعمل کی کمزوری کا اعتراف کیا ہے۔

ایران کے حمایت یافتہ باغی غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نومبر سے اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔

نائب وزیر دفاع سیلسٹی والنڈر نے کانگریس کی سماعت کے دوران کہا کہ”بحیرہ احمر میں حوثی عالمی تجارت کے لیے اس اہم راستے میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں جو پچھلے سال کے آخری مہینوں کے بعد سے جہازوں پر کم از کم 50 حملے کر چکے ہیں”۔

حوثیوں کے حملوں نے بحیرہ احمر اور نہر سویز میں بین الاقوامی سمندری تجارت کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔

اس پس منظر میں امریکہ جو اسرائیل کی حمایت کرتا ہے نے دسمبر میں بحیرہ احمر میں ایک کثیر القومی بحری حفاظتی فورس قائم کی اور برطانیہ کے ساتھ مل کر یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملے شروع کر دیے تھے۔

لیکن پینٹاگان کے ایک اور اہلکار نے تسلیم کیا کہ حوثی مغربی حملوں سے تباہ ہونے والے آلات کو تیزی سے تبدیل کرنے کے صلاحیت رکھتے ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی کمانڈ کے کمانڈر (Centcom) جنرل ایرک کوریلا نے اسی سیشن میں کہا کہ “صرف دو جہاز حوثیوں کے زیادہ تر آلات کی تلافی کر سکتے ہیں جنہیں ہم نے اب تک تباہ کیا ہے”۔

انہوں نے مزید کہا کہ “ہمیں بین الاقوامی سطح پر کیے جانے والے کام کو بڑھانا چاہیے تاکہ ہم حدیدہ پہنچنے والے بحری جہازوں کا معائنہ کر سکیں”۔ یہ بندر گاہ بحیرہ احمر کے ساتھ واقع ہے اور حوثیوں کے کنٹرول میں ہے۔

یمنی حوثی گروپ کے چیف مذاکرات کار محمد عبدالسلام نے جمعرات کو رائٹرز کو بتایا کہ گروپ نے چین اور روس کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے بحری جہاز بحیرہ احمر سے محفوظ طریقے سے گزریں گے۔